”حراء انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن“مدارس اسلامیہ کی تاریخ میں ایک روشن قدم

"Hira Institute of Education" is a bright step in the history of Islamic schools

”حراء انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن“مدارس اسلامیہ کی تاریخ میں ایک روشن قدم
جامعہ حضرت نظام الدین اولیاء میں کوچنگ سینٹر کی افتتاحی تقریب میں مہمانان علماء و مفکرین کے اظہار خیالات

(پریس ریلیز، نئی دہلی) جامعہ حضرت نظام الدین اولیاء ہندوستان کے ان چند اداروں میں سے ہے جس نے ہمیشہ قوم وملت کو دینی و دنیاوی تعلیم کو ساتھ لیکر بڑھنے کی ترغیب دی۔ صرف دینی تعلیم حاصل کرنا اور عصرتعلیم سے روگردانی کرنا یہ بھی اس دور جدید میں ہمارے لیے جدید میں ہمارے لیے فائدہ مند نہیں اور خالص عصری تعلیم حاصل کرنا اور دینی تعلیم سے دور رہنا ہماری نسلوں میں بے دینی اور دنیاپرستی کو بڑھاو ا دینے کے مترادف ہے۔ اسی فکر کو مزید قوت عطا کرنے کے ارادے سے جامعہ حضرت نظام الدین اولیاء میں ”حرا انسٹیٹوٹ آف ایجوکیشن“کا افتتاح کیا گیا۔ قائد اہل سنت علامہ ارشد القادری علیہ الرحمہ کے خوابوں کو پوراکرنا اور قوم وملت کو تمام مواقع فراہم کرنا تاکہ وہ دین ودنیا دونوں مجال میں کا میاب ہو سکیں۔ مجلس کی شروعات تلاوت کلام اللہ سے مولانا نازش علی نعیمی نے کی، اس کے بعد مولانا عظیم نے نعت پاک پیش کی۔ ابتداء میں پروفیسر حبیب اللہ خان (عربی ڈیپارٹمنٹ) جامعہ ملیہ اسلامیہ نے فرمایا کہ اکابر امام غزالی و رازی جیسی عظیم شخصیتیں دینی و عصری علوم دونوں میں ماہر تھے آج ہمیں پھر اس روش کو اپنانے کی ضرورت ہے۔بعدہ مولانا مقول احمد مصباحی صاحب نے فرمایا کہ جامعہ علامہ کے خوابوں کی وہ حسیں تعبیرہے جس کی خدمات روز روشن کی طرح ہمیشہ اجاگر رہیں گے۔ اس کے بعد مولانا منظر محسن صاحب نے فرمایا کہ اب وقت آگیا ہے کہ دینی تعلیم و دنیاوی تعلیم ایک ساتھ قوم کو دی جائے اور عصری دانشگاہوں میں دینی تعلیم دی جائے دینی درسگاہوں میں عصری تعلیم کی ضرورت ہے۔ اس کے بعدصدر اجلاس خواجہ فرید نظامی سید بخاری کی گل پیشی کی گئی اور آپ نے اپنے تأثرات میں فرمایا کہ یہ پیر ضامن نظامی سید بخاری علیہ الرحمہ کی حمایت اور معاونت نے قائد اہل سنت علامہ ارشد القادری علیہ الرحمہ کو جامعہ کے قیام میں بہت ہمت بخشی۔ اس کے بعد دہلی کے اقلیتی کمیشن ذاکر حسین خان صاحب نے فرمایا کہ جامعہ کی یہ پہل یقینا قابل تعریف ہے اس قسم کی پہل کی پورے ملک کے مدارس اسلامیہ کو کرنی چاہئے۔ ان کے بعد تمام مہمانان کی گل پوشی کی گئی پھر جناب سمیر صدیقی صاحب نے عصر حاضر میں ہونے والی ان خرابیوں پر روشنی ڈالی جو ہماری بربادی کا نتیجہ ہیں اور ان کے حل کے لیے فرمایا کہ ہمارے معاشرے کے وہ بچے جو ہمہ وقت انٹرنیٹ کی دنیا میں منہمک رہتے ہیں وہ اپنی عزت اپنا وقت اور مقام سب کچھ کھو بیٹھتے ہیں یہاں تک کہ وہ اس میں انہماک کی وجہ سے وہ اپنے والدین کی نافرمانی کرنے میں بھی دریغ نہیں کرتے،ان کے بعد جامعہ کے ڈائریکٹر مولانا محمود غازی ازہری نے فرمایا کہ علامہ کا لگایا ہوا یہ چمن آج پوری امت مسلمہ کے لیے آڈیل کے حیثیت رکھتاہے، اور یہ محبوب الہی کا خاص فیضان ہے کہ جامعہ نے اتنا بڑا قدم اٹھایا اور جامعہ کا مقصد پورے ملک کے مدارس اسلامیہ کو یہ فکر دینا ہے کہ ہم اپنی درسگاہوں سے عصری تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو جوڑیں تاکہ ان کی دینی تربیت بھی ہو سکے اور ان کے قلوب و اذہان میں موجود شکوک و شبہات کو بھی دورکیا جا سکے، اس کے بعد جرمنی سے تشریف لائے ہوئے سلسلہئ نقشبندیہ کے شیخ اشرف آفندی کے بیان و دعا پر پروگرام کا اختتام ہو۔ جامعہ کے صدر جناب غلام ربانی صاحب، نائب صدر مولانا فیض ربانی صاحب، جنرل سکریٹری الحاج حسنین برکاتی صاحب و جملہ منتظمین جامعہ و دیگر علماء وائمہ، دانشوران اور یونیورسٹی کے پروفیسران اور کثیر تعداد میں عوام بھی موجود تھے۔

We need your help to spread this, Please Share

Related posts

Leave a Comment