ملک میں اقلیتوں کے حقو ق کی ہو رہی ہے پامالی

Rights of minorities are being violated in the country

ملک میں اقلیتوں کے حقو ق کی ہو رہی ہے پامالی
گول میز کانفرنس میں عالمی یوم اقلیتی حقوق پر مختلف مذاہب کے دانشوروں کا اظہارخیال

نئی دہلی۔عالمی یوم اقلیتی حقوق کے موقع پر فورم اگینسٹ ماب لنچنگ ان جسٹس اور امبیڈکر سماج پارٹی کے زیر اہتما م این ڈی تیواری بھون آئی ٹی او نئی دہلی میں ایک گول میز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔جس میں بھائی تیج سنگھ قومی صدر امبیڈکر سماج پارٹی،ڈاکٹر ظفر الاسلام سابق صدر دہلی اقلیتی کمیشن،انتظار نعیم،فادر مورس پارکر،بھنتے اشودھوش،مفتی نسیم مظاہری،جولیئس جوزف،گلوری سمویل،خیر البشر سلمانی،حافظ غلام سرور،شبنم سنگھ و دیگر نے شرکت کی۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے بھائی تیج سنگھ نے کہا کہ پوری دنیا میں اقلیتوں کے تحفظ کو لیکرعدم دلچسپی اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ اقوام متحدہ بھی صرف خانہ پری کے علاوہ کچھ بھی نہیں کر رہی ہے۔ہندوستان کے تعلق سے اگر کہا جائے تو دہائیوں سے اقلیتوں کے حقوق کی پامالی،کھلے عام ڈھائے جارہے مظالم،اور اس پر سرکار اور دیگر تما م کمیشنوں کا خاموشی اس بات کی دلیل ہے کہ اقلیتوں کو اپنے حقووق کی بازیابی اور تحفظ کے لئے بذات خود مشترکہ پالیسی بنانی ہوگی۔
ڈاکٹر ظفر الاسلام نے کہا کہ وقت آگیا ہے تمام اقلیتیں ایک پلیٹ فارم پر آکرایک دوسرے کی حقو ق کی تحفظ کے لئے متحد ہوکر کوشش کریں اور فرقہ پرستی کو فروغ دینے والوں سے دوری بنائے رکھیں۔انھوں نے کہا کہ اقلیتوں کو تعلیمی اور معاشی میدان میں تیزی سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
فادر مورس پارکر نے کہا کہ گرہم اسٹینٹ سے لیکر مظلوم انصاری تک تقریبا سبھی اقلیتوں کے ساتھ ایک ہی طرح کا واقعہ پیش آیا جسے ماب لنچنگ کا نام دیا گیا ہمیں اس لعنت سے ملک کو بچانے کے لئے متحدہ کوشش اور مشترکہ پروگرام کی ضرورت ہے۔
خیرالبشر سلمانی نے اقلیتوں پر ظلم کرنے والے تمام گروہوں کو مذہب اور قانون دونوں کا مخالف بتایا۔وہیں حافظ غلام سرور نے ملک کے تمام اقلیتوں سے اپنے باہمی اختلافات کو مٹاکر ملک کی تعمیر ترقی اور امن وسکون کے لئے ایک پلیٹ فارم پر آنے کی اپیل کی۔
گول میز کانفرنس میں تمام شرکاء نے اپنی رائے رکھی اور متحدہ طور پر یہ اعلان کیا کہ عالمی یوم اقلیتی حقوق کے موقع پر ملک کے تمام سربراہان و لیڈران کو اقلیتوں پر ہورہے تمام مظالم پر باریکی سے نظر رکھنی چاہئے اور اس کے دائمی حل تلاش کی جانی چاہئے تاکہ مستقبل میں ماضی کے معاملات پھر رونما نہ ہوں۔

We need your help to spread this, Please Share

Related posts

Leave a Comment