تعلیم، صحت، روزگار اور اخلاقی اقدار کا حامل معاشرہ ہی صحتمندی کا ضامن

A society with education, health, employment and moral values is the guarantor of health

الحکمۃ فاؤنڈیشن کا 30واں سالانہ اجلاس عام تزک و احتشام کے ساتھ منعقد

اعلی اخلاقی اقدار سے ہی معاشرے کی کایہ پلٹ ممکن: مقررین کا اظہار خیال

تعلیم، صحت، روزگار اور اخلاقی اقدار کا حامل معاشرہ ہی صحتمندی کا ضامن

نئی دہلی: 18دسمبر 2022: ”سماجی ترقی میں عوام کی شراکت داری” کے موضوع پر ‘الحکمۃ فاؤنڈیشن’ کا 30واں سالانہ اجلاس عام بحسن و خوبی نہایت ہی تزک و احتشام کے ساتھ کانسٹی ٹیوشن کلب میں منعقد ہوا۔

سالانہ کانفرنس میں استقبالیہ خطاب پیش کرتے ہوئے فاؤنڈیشن کے روح رواں اور بانی و چیئرمین ڈاکٹر ضیاءالدین احمد ندوی نے کانفرنس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کر رہے مائناریٹی کمیشن کے چیئرمین جناب اقبال سنگھ لالپورہ اور سابق مرکزی وزیر صحت و خاندانی بہبود و رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ہرش وردھن سمیت دیگر مقررین و مہمانان گرامی کا استقبال اور خیرمقدم کیا۔ اس کانفرنس کی صدارت انٹرفیتھ ہارمونی فاؤنڈیشن آف انڈیا (بین مذاہب خیرسگالی سے متعلق غیر سرکاری تنظیم) کے صدر ڈاکٹر خواجہ افتخار احمد نے کی جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر شکیل فلاحی نے بحسن و خوبی انجام دی۔

اس بامقصد سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مائناریٹی کمیشن کے چیئرمین جناب اقبال سنگھ لالپورہ نے سب سے پہلے فاؤنڈیشن کی کارکردگی کی جم کر ستائش کی اور وہاں موجود سامعین سے فاؤنڈیشن کے کاموں کو ہر سطح پر پہنچانے اور دامے، درمے، قدمے، سخنے تعاون کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ہمہ جہت ترقی اسی وقت ممکن ہے جب ہمارے درمیان اخوت و محبت پروان چڑھتی رہے گی، نفرت کی فضائیں چاک ہوں گی اور جذبہ خیرسگالی پروان چڑھتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ خدا کی پناہ حاصل کرنے کے سب سے پہلے ضمیر کی آواز کو سننا ہوگا اور اس کے ساتھ ہی سچ کی، محبت کی، خدمت کرنے کی، معافی اور درگزر کرنے کے شعار کو ہم اپنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کو جنت نما بنانے کے لیے سب سے پہلے ہمیں اپنی ذات کی قربانی پیش کرنی ہوگی، اپنی خواہشات کے علی الرغم فیصلے کرنے ہوں گے اور ہر فرد سے محبت کرنے اور سب کے درمیان محبت بانٹنے کی فضا سازگار کرنی ہوگی۔

صحت و خاندانی بہبود کے سابق مرکزی وزیر و رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ہرش وردھن نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ ‘الحکمۃ فاؤنڈیشن’ نے جس راہ کا انتخاب کیا ہے اور گزشتہ 30 برسوں میں آپسی اخوت و بھائی چارگی، رواداری، تعلیم و صحت، عوامی فلاح و بہبود کی جو مشن چھیڑ رکھی ہے اگر اس کی حوصلہ افزائی نہ کی جائے تو یہ بڑی بددیانتی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم میں سے ہر فرد کو اسی اسوہ کو اختیار کرنا ہوگا پھر ہمارے گھر بھی جنت کے نمونے ہوں گے اور ہمارا معاشرہ بھی جنت نظیر بن جائے گا۔ انہوں نے اعلی اخلاقی اقدار کے فروغ پر بھی زور دیا اور صحت و تندرستی نیز جسمانی و روحانی تطہیر پر خصوصی توجہ دینے کی بھی اپیل کی۔ ایمانداری، جذبہ ترحم، حساسیت، ایک دوسرے کے تئیں محبت و اخوت و احترام کے شعائر ہماری تہذیب و ثقافت کی اصل روح ہیں جن کے ذریعہ ہی ہم ان تمام بلندیوں اور عروج کو حاصل کر سکتے ہیں جن کے ہم خواہشمند ہیں۔

‘الحکمۃ فاؤنڈیشن’ کے چیئرمین ڈاکٹر ضیاءالدین احمد ندوی نے فاؤنڈیشن کے اغراض و مقاصد اور گزشتہ 30 برسوں کے درمیان پیش آنے والے چیلنجز اور نشیب و فراز پر روشنی ڈالی۔ بحیثیت طبیب بھی انہوں نے وہاں موجود سامعین و حاضرین سے اپیل کی کہ ہمارے مشن کے ساتھ ہر فرد اس طرح جڑے جیسے کہ یہ مشن اس کا ہے کیوں کہ ہمار مقصد بس یہی ہے کہ ناخواندہ افراد کو تعلیم کی روشنی کے ذریعہ اس کی زندگی کو منور کیا جائے، دور حاضر کے نت نئے خرافات کا قلع قمع کیا جائے، منشیات کی لت سے نوجوانوں کو نکال کر انہیں صحیح راستے پر لگایا جائے، انہیں روزگار سے جوڑا جائے تاکہ لغویات سے وہ کنارہ کش ہوں، اعلی اخلاقی اقدار کے حاملین تیار کیے جائیں، معاشرے کو مثبت خطوط پر ڈالا جائے نیز ہر فرد میں یہ جذبہ پروان چڑھایا جائے کہ وہ معاشرے کے لیے مفید اور کارآمد بنے۔

ممتاز ماہر تعلیم، آئی اے ایس کی تیاری کرنے والے طلباء کو تربیت فراہم کرنے والے اور موٹیویشنل اسپیکر ڈاکٹر سمیر احمد صدیقی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دور جدید میں تعلیم کے معنی ہی بدل گئے ہیں۔ ہمارے طلباء مسابقت کے بھنور میں ایسے پھنس گئے ہیں کہ ان پر صرف دوسروں سے سبقت لے جانے کا جنون سوار ہے۔ جنونی طالب علم مستقبل میں اپنے لیے اور قوم و ملت کے لیے کیا کچھ کرپائیں گے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن تعلیم کے معیار میں مسابقت کی اندھی دوڑ نے انہیں ہراساں کر دیا ہے جسے ہمیں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اسٹینڈرڈ کے ہزاروں طلبا 95 فیصد سے زائد نمبرات حاصل کرتے ہیں لیکن انہیں ذہنی سکون اور اطمینان قلب حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے سوالیہ لہجے میں پوچھا کہ ہم یہ کون سی جنریشن پیدا کر رہے ہیں؟ انفارمیشن اور ڈیٹا کی لامحدود دنیا نے ہمیں اپنے نرغے میں لے لیا ہے۔ ہم نے حکمت کو  پس پشت ڈال دیا ہے اور اطلاعات اور ڈیٹا کے صحرا میں گم ہو رہے ہیں۔ یوٹیوب اور سوشل میڈیا نے ہمارے دماغ شل کر دیے ہیں۔ ہم مشینوں سے رہنمائی حاصل کر رہے ہیں اور مشینوں نے ہمیں چاروں طرف سے محبوس کرلیا ہے۔ ہم عقل سے عاری تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ کسی بھی موضوع پر ہمیں کمال حاصل نہیں ہے کیوں کہ ہم کئی اطراف سے گِھر کر رہ گئے ہیں۔ انہوں نے اپیل کی کہ ہمیں ان حالات سے نبرد آزما ہوکر آگے کی راہ طے کرنی ہوگی۔ ہمیں فوکسڈ ہونا ہوگا، ہمیں اپنا ہدف متعین کرکے اس پر جی جان لگا دینا ہوگا۔ ہمیں بس پھر سے اپنے متاع گم شدہ یعنی حکمت کی طرف لوٹنا ہوگا اور اپنے بچوں سے یہ سوال کرنا ہوگا کہ آپ نے جو کچھ آج پڑھا اسے کتنا حد تک سمجھا، اس پر کس حد تک غور و فکر کی اور اس سے کیا نتیجہ اخذ کیا۔ اگر ہم یہ کرنے میں کامیاب ہوگئے تو ہم اپنی آنے والی نسلوں کو قابل اور اپنے معاشرے کے اعتبار سے ڈھال سکتے ہیں۔

اجلاس عام کی صدارت کر رہے ڈاکٹر خواجہ افتخار احمد نے اپنے صدارتی خطاب میں تمام ہی مقررین کی تقاریر کا منجملہ جائزہ لیا اور ان کا خلاصہ کلام پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ فکر کی درستگی عمل سے مربوط ہے، تحریک، ترتیب سے ہی ترقی کا عمل تیز ہوتا ہے۔ انہوں نے تعلیم، صحت، عوامی فلاح و بہبود کے شعبے میں ‘الحکمۃ فاؤنڈیشن’ کے کاموں کا جائزہ لیا اور اس کی بھرپور انداز میں ستائش کی۔ روحانیت اور تمام ہی مذاہب میں اعلی اقدار پر بھی سیر حاصل گفتگو کی اور اجلاس میں کی جانے والی اہم ترین باتوں کا تجزیہ پیش کرتے ہوئے اس کا ماخد اور نچوڑ بھی پیش کرکے سامعین سے داد تحسین حاصل کی۔

سالانہ اجلاس عام سے پروفیسر ایم ایم گوئل ( سابق وائس چانسلر کروشیتر یونیورسٹی)، ڈاکٹر ایم ڈی تھامس (ڈائرکٹر، انسٹی ٹیوٹ آف ہارمونی اینڈ پیش اسٹڈیز، نئی دہلی) نے بھی خطاب کیا۔

فاؤنڈیشن کے سکریٹری سید شعیب احمد نے اختتامی خطاب کرتے ہوئے اظہار تشکر پیش کیا نیز سال بھر کی کارکردگی کا جائزہ بھی پیش کیا۔ کانفرنس میں فاؤنڈیشن کی جانب سے ‘رسپانسیبل سوسائیٹل ڈولپمنٹ’ نام سے ایک کتاب کا اجرا بھی عمل میں آیا۔ اجلاس عام کے ناظم پروفیسر شکیل احمد (پروفیسر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی) کی تصنیف کردہ کتاب ‘حقوق انسانی کے تحفظ کا بین الاقوامی نظام’ کا بھی اجرا مہمانان خصوصی و و مقررین کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ اس موقع پر فاؤنڈیشن کی طرف سے کئی سرکردہ سماجی تنظیموں ہمدرد فاؤنڈیشن، دلی سکھ گرودوارہ مینجمنٹ کمیٹی، یو فلیکس انڈسٹریز، بینک آف بڑودہ کے نیو فرینڈس کالونی برانچ کے مینیجر سمیت الگ الگ مسابقتی امتحانات کے دوران نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباء و طالبات کو انعامات سے نوازا گیا نیز معاشی طور پر کمزور مگر نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبا کو اسکالر شپ سے بھی نوازا گیا۔ اس کے علاوہ کچھ بچوں کو ایجوکیشن کِٹ اور نادار خواتین کو سلائی مشینیں بھی تقسیم کی گئیں تاکہ وہ اپنے کنبہ کی کفالت کرسکیں۔

We need your help to spread this, Please Share

Related posts

Leave a Comment