کے جی بالاکرشنن کمیشن کا مورچہ نے کیا خیر مقدم

نئی دہلی۔دلت مسلمانوں اور عیسائیوں کے حقوق سے متعلق سوال پر مرکزی حکومت کی طرف سے قائم کردہ کمیشن کا خیر مقدم کرتے ہوئے ہم یہ کہنا چاہیں گے:-مسلمانوں کی ایک بڑی آبادی دلت نسل کی ہے اور یہاں کی مقامی ہے۔اس آبادی کی تعلیمی، معاشی اور سماجی حیثیت دوسرے مذاہب کے پسماندہ دلتوں جیسی ہے  ان خیالات کا اظہار آل انڈیا یومائیٹیڈ مسلم مورچہ کے قومی ترجمان حافظ غلام سرور نے مورچہ کے قومی دفتر میں منعقد پریس کانفرنس میں کیا۔
پریس کانفرنس میں شبیر احمد منصوری،شاہد رنگریز،نفیس سلمانی،عبدالحکیم ہواڑی،دلشاد اختر سلمانی،محمد عالم فریدی،چاند محمد سیفی،مولانا شاداب حسین قاسمی بھی موجود تھے۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ  1936کے حکومتی حکم نامے میں ان کو بھی شیڈول کاسٹ کے زمرے میں رکھا گیا۔ہندو، سکھ اور بدھ مت کے دلت بھی اس زمرے میں شامل تھے۔صرف ہندوستانی عیسائیوں کو شیڈول کاسٹ کا درجہ نہیں دیا گیا۔یہ صرف 1950 کے نیشنل آرڈر کے ذریعے ہندو دلتوں کے لیے مخصوص تھا۔
بعد میں اس زمرے میں سکھ اور بدھ مذہب کے دلتوں کو بالترتیب شامل کیا گیاپچھلے 72 سالوں سے صرف دلت مسلمان ہی اس ریزرویشن سے محروم ہیں۔
گذشتہ25-26 سالوں سے ہم اس آبادی کو شیڈول کاسٹ کیٹیگری میں شامل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ وہ پڑھ لکھ کر ملک کے مرکزی دھارے میں شامل ہو سکیں۔ہمارے مطالبے کا مذہب کی تبدیلی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی ہم تبدیلی کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتے ہیں۔ہم ہمیشہ سے تبدیلی پر مکمل پابندی کے حق میں رہے ہیں اور آج بھی ہیں۔ہمارا مقصد صرف ہندوستانی سماج کی اس بڑی آبادی کو ملک کے مرکزی دھارے میں لانا ہے تاکہ مذهبی سیاست کا خاتمہ ہوسکے۔ہم اقتصادی بنیادوں پر کمزور اونچی ذات کے ریزرویشن پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ عدالت سے ہمیں بھی انصاف ملنے کی امید ہے۔
 انھوں نے مزید کہا کہ جب سے وزیر اعظم نے پسماندہ مسلمانوں کی بات کو سامنے لایا ہے، تب سے دلت مسلمانوں میں بھی کافی امیدیں پیدا ہوئی ہیں۔
ہم وزیر اعظم سے درخواست کرتے ہیں کہ ہندو، سکھ اور بدھ دلتوں کی طرح مسلم دلتوں کو بھی ایس سی دیا جائے۔ اس کو شامل کرکے نہرو حکومت کی اس غلطی کو دور کرنے میں پہل کریں۔ برطانوی حکومت نے بھی عیسائی دلتوں کو نہیں دیا۔دلت عیسائی آبادی بہت کم ہے اور انہیں ریزرویشن کی ضرورت نہیں ہے۔
پریس کانفرنس میں شبیر احمد منصوری،شاہد رنگریز،نفیس سلمانی،عبدالحکیم ہواڑی،دلشاد اختر سلمانی،محمد عالم فریدی،چاند محمد سیفی،مولانا شاداب حسین قاسمی بھی موجود تھے۔

We need your help to spread this, Please Share

Related posts

Leave a Comment