نوح اور میوات (ہریانہ) کے دیگر علاقوں میں فرقہ وارانہ تشدد، منصوبہ بند سازش کا  نتیجہ

Sectarian violence in Nuh and other areas of Miwat (Haryana) is the result of a planned conspiracy
نوح اور میوات (ہریانہ) کے دیگر علاقوں میں فرقہ وارانہ تشدد، منصوبہ بند سازش کا  نتیجہ
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا
نئی دہلی، یکم اگست 2023
نوح اور میوات کے دیگر علاقوں میں فرقہ وارانہ تشدد ایک منصوبہ بند سازش کا نتیجہ ہے جس میں ریاستی حکومت برابر کی شریک ہے۔ ویلفیئر پارٹی آف انڈیا اس فرقہ واریت کی پرزور مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ ریاستی حکومت جلد از جلد حالات پر قابو پائے، جن دوکانوں، مکانوں اور گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیاہے ان کے مالکان کو اس کا بھرپور معاوضہ ادا کرے- شر پسندوں اور سازشیوں کو بے نقاب کرکے قرار واقعی سزا دے۔اسی طرح کل جے پور ممبئی سوپر فاسٹ ٹرین میں آر پی ایف کے ایک کانسٹبل کے ذریعہ تین مسلم مسافروں اور اپنے ہی ایک ساتھی کا گولی مار کر قتل کردینا سفاکی اور بربریت کا بدترین مظاہرہ ہے۔
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک بیان میں کہا کہ نوح اور اس کے گرد ونواح میں جو کچھ ہوا وہ ایک اتفاقیہ حادثہ نہیں ہے بلکہ اس کی منصوبہ بندی بہت پہلے سے کی جارہی تھی- جس کے تانے بانے ناصر اور جنید کے گھناؤنے اور دردناک قتل کے واقعہ سے بھی جڑے ہوئے ہیں – اس قتل کے اصل ماسٹر مائنڈ منو مانیسر جسے تب سے اب تک فرار دکھایا جارہا تھا، نے دو دن قبل وشوہندو پریشد کی جانب سے نکالی جانے والی برج منڈل یاترا کاسوشل میڈیا پر اعلان اور اس میں بھاری تعداد میں شرکت کی اپیل کی تھی-لیکن اس وقت بھی اسے گرفتار نہیں کیاگیا- انہوں نے آگے کہا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس یاترا کو مسلم اکثریتی علاقہ سے نکالنے کی اجازت کیوں دی گئی- اگر یاترا مسلم اکثریتی علاقہ سے نکل رہی تھی تو پولس کا بھاری بندوبست کیوں نہیں کیا گیا- واقعہ کے بعد یہ کہہ کر سارا الزام مسلمانوں کے سر تھوپ دینا پولس اور انتظامیہ کا ایک لگا بندھا طریقہ ہے کہ انہوں نے پہلے یاترا پر پتھراؤ کیا تھا جس کے جواب میں یاتری مشتعل ہوگئے اور فساد پھوٹ پڑا- سوال یہ ہے کہ فساد نوح اگر اور اس کے گرد و نواح میں ہوا تھا تو گڑگاؤں اور سوہنا میں دو مساجد کو کیوں نظر آتش کیا گیا-
ڈاکٹر الیاس نے آگے کہا چونکہ چند ماہ بعد ہریانہ میں ریاستی انتخابات ہونے والے ہیں اور کھٹر حکومت کی تھیلی حصولیابیوں کے نام پر پوری طرح خالی ہے لہذا پوری ریاست کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونکا جارہا ہے – ریاستی حکومت ہندو مسلم منافرت کے آزمودہ فارمولہ کی بنیاد پر ہی ایک بار پھر اقتدار تک پہنچنے کا خواب دیکھ رہی ہے-
قومی صدر کے مطابق چلتی ٹرین کے تین الگ الگ ڈبوں میں ایک کانسٹبل کے ذریعہ مسلمانوں کا قتل صرف اس  فرقہ وارانہ ذہن ہی کی پیداوار نہیں ہے جو ان برسوں میں برسر اقتدار پارٹی اور گودی میڈیا نے پروان چڑھائی ہے بلکہ یوگی حکومت کے پروردہ اس سپاہی کا یہ دہشت گردانہ فعل ایک سوچا سمجھا عمل ہے، جس کے ذریعہ وہ مسلمانوں کو یہ پیغام دینا چاہتا تھا کہ وہ اب ٹرینوں میں سفر کرنا بند کردیں، بصورت دیگر اس طرح کہ انجام کے لئے تیار رہیں۔
ایک اعلی ذات کے  ہندو کانسٹبل نے اپنے ہی نچلی ذات کے ساتھی کو قتل کرکے بھی ایک پیغام دیا ہے  اگر اس ذہنیت کو سختی سے روکا نہیں گیا تو اس کے انتہائی خطرناک نتائج سے ملک کو دوچار ہونا ہوگا-
ڈاکٹر الیاس نے سول سوسائٹی موومنٹس، سماج کے انصاف پسند عناصر، پرنٹ میڈیا، یو ٹیوبرس، سوشل میڈیا گروپس اور حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ وہ فرقہ وارایت کے اس زہر کے تدارک کے لئے آگے آئیں اور اپنا قرار واقعی رول ادا کریں-
    جاری کردہ
میڈیا کورڈی نیٹر
We need your help to spread this, Please Share

Related posts

Leave a Comment