مسلم مجلس مشاورت کا غیر معمولی جنرل باڈی اجلاس

Extraordinary General Body Meeting of Muslim Majlis Consultation

دہلی: مسلم مجلس مشاورت کی مرکزی مجلس  کے ممبران کا ایک غیر معمولی جنرل با ڈی اجلاس بروز اتوار ۱۳؍ نومبر ۲۰۲۲ کو دہلی کے نیو ہورائزن اسکول میں منعقد ہوا۔ اس میں کثیر تعداد میں ممبران بنفس نفیس  یا  بذریعہ زوم شریک ہو ئے۔یہ غیر معمولی ا قدام اس لئے ضروری ہو گیا تھا کہ موجودہ کئیرٹیکر صدر نوید حامد کی قانونی منتخبہ مدت ۳۱؍ دسمبر ۲۰۱۹ کو ختم ہو چکی ہےاور ایک مقدمے کی وجہ سے سپریم گائڈنس کونسل کے صدر نے ان کو جو اضافی گریس مدت دی تھی وہ بھی ۵؍ ستمبر ۲۰۲۲ کو ختم ہو گئی ۔  اس کے با وجود  اور بار بار یاددہانی  دلانے کے باوجود کیئر ٹیکر صدر نے نیا الیکشن نہیں کرایا  بلکہ اسی عرصے میں دو ایسے سنگین کام کئے جن کی وجہ سے یہ غیر معمولی جلاس  بالکل ضروری ہو گیا ۔ پہلے تو انہوں نے کیئر ٹیکرصدر  ہونے کے باوجود  مسلم مجلس مشاورت کے تقریباً  (۷۰) ممبران  مرکزی مجلس کو یکمشت رکنیت سے محروم کر دیا اور دوسرے انہوں نے کیئر ٹیکر صدر  ہونے کے باوجود لاقانونیت کا سہارا لیتے ہوئے ایک نیا دستور نافذ کیا جب کہ نہ اس کے لئے با قاعدہ کمیٹی بنائی گئی ، نہ ممبران سے مشورے طلب کئے گئے اور نہ ہی مجلس کی جنرل باڈی مٹینگ میں اس پر گفتگو ہوئی ۔ اسی وجہ سے ۵۲؍ممبران نے نوید حامد کے ذریعے بلائی جانے والی ۸؍ اکتوبر ۲۰۲۲ کی میٹنگ کے بائیکاٹ کیا جس کے نتیجے میں اس میٹنگ میں صرف ۲۳ ؍ممبران نے شرکت کی ۔

اس کے بعد  معترض  ممبران نے اپنی میٹنگ بلا کر ایک کور کمیٹی تشکیل دی جس کے کنوینر پروفیسر محمد سلیمان اورمعاون کنوینر کمال فاروقی ہیں۔ اس کمیٹی نے ممبران کے سامنے اپنی بات رکھی  جس کے نتیجے میں ۵۶؍ممبران مرکزی مجلس نے نوید حامد کی سنگین غلطیوں کے بارے میں  گفتگو کرنے اورفیصلہ کرنے کے لئے  ایک غیر معمولی جنرل باڈی مٹینگ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ۔ وہ میٹنگ کل بروز اتوار دہلی میں منعقد ہوئی جس میں کثیر تعداد میں ممبران بذات خود شریک ہوئے اور بہت سے لوگ بذریعہ زوم پورے ہندوستان سے شریک ہوئے۔

میٹنگ میں  شریک ممبران نے  کہا  کہ  پچھلے چند سالوں میں مسلم مجلس مشاورت میں جاری بد ترحالات  کی وجہ  صدر کی آمرانہ حرکتیں ہیں ۔  اس بحران پر سیر حاصل گفتگو  ہوئی  اور ممبران نے اس کو جلد از جلد بدلنے پر زور دیا ۔ ممبران نے اتفاق رائے سے  کچھ قراردادیں پا س کیں جن میں ممبران کے غیر قانونی اخراج کو باطل قرار دیا  گیااور کیئر ٹیکر صدر کے ہاتھوں غیر قانونی طور سے لائے گئے دستور کو مکمل طور سے رد  کردیا  گیا۔ ممبران نے سپریم گائیڈنس کاؤنسل کے ممبران کے انتقال اور استعفیٰ  کےبعد  کاؤنسل  میں غیر قانونی طریقے  سے نئے  صدر اور نئے ممبران کے اضافے کو بھی  یکسرمسترد کیا۔

میٹنگ کی صدارت پروفیسر بصیر احمد خان نے کی۔ انہوں نے   انتہائی سخت الفاظ میں نوید حامد کے دور صدارت کی مذمت کی جس کی وجہ سے لوگ مشاورت کے ساتھ آنا نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ’’ جن لوگوں نے نوید حامد کو صدر بنایا ان کو اللہ پاک کے پاس حساب دینا ہوگا۔وہ جس طرح کی گفتگو میٹنگوں میں کررہاہے اس کی وجہ سے لوگ میٹنگوں میں شریک ہونا نہیں چاہتے ‘‘۔

رشید احمد خان ، آئی اے ایس (ریٹائرڈ) نے،جو ۲۰۱۸۔۲۰۱۹  کے الیکشن کے ریٹرننگ آفیسر تھے،  بہت تفصیل سے بتایا کہ اس الیکشن میں نوید حامد نے بڑے پیمانے پر دھاندلی کی تھی ، باکس کی سیل توڑ دی تھی اور جعلی کاغذات اس میں بھر دئے تھے۔  انھوں نے کہا کہ  ’’سپریم گائڈنس کاؤنسل کو  الیکشن کے مسئلے  میں  دخل دینے  کا کوئی حق نہیں  تھا یا ہے۔ اس سلسلے میں ریٹرننگ آفیسر ہی فائنل اتھارٹی ہے۔ انھوں نے کہا کہ  الیکشن میں نوید حامد نے  جو دھاندلی کی  اس  کو پبلک کیا جا سکتا تھا لیکن ہم نے نہیں کیا تاکہ اس ادارے  کی بدنامی نہ ہو ۔ انھوں نے بتایا کہ ’’ الیکشن کے باکس کو میں اور معاون ریٹرننگ آفیسر پروفیسر جاوید  نے سیل کیا  تھااور دو الگ لوگوں کے دستخط لئے تھے۔  نوید نے سارے ٹیپ  کھول دئے   اور اس میں جعلی کاغذات بھر دئے۔لیکن  میرے لگائے ہوئے ٹیپ  کا نشان باقی تھا۔ میرے دماغ میں آیا کہ ایف آئی آر کروں  لیکن مشاورت کی عزت کی خاطر میں نے نہیں کیا۔ میں نے اردو میں سپریم گائڈنس کاؤنسل کو خط بھیجا جس میں  اس  شرمناک بات  کا تذکرہ کیا  اور کہا کہ میں  اب آئندہ کبھی آپ کا ریٹرننگ آفیسر نہیں بنوں گا کیونکہ ایمان والے بے ایمانی کر رہے ہیں اور سپریم گائڈنس کاؤنسل کا سہارا لے کر بات کر رہے ہیں‘‘۔ انھوں نے مزید بتایا کہ’’  نوید حامد نے سپریم گائڈنس کاؤنسل کے صدر اور جماعت اسلامی کے کچھ ممبران کی تایید  حاصل کرنے کے لئے  میٹنگ کی لیکن اس میں  کوئی فیصلہ نہیں ہوا اور بعد میں سپریم گائڈنس کاؤنسل کے صدر نے  ایک خط لکھ کر ان کی مدت  صدارت میں توسیع کر دی۔ یہ توسیع خود ہی غلط ہے۔ اس کو  رد ہونا چاہئے۔  انھوں نے کہا کہ رزلٹ کے اعلان  میں، میں نے اس لئے دیر کی تھی کہ کوئی ممبر ہنگامی میٹنگ بلا ئے  اور وہیں  باکس اور سیل توڑنےاور بیلٹ پیپر بدلنے پر بات ہو ۔  اگر میں کیس کرتا تو  بہت بد نامی ہوتی‘‘۔

مشاورت کے حالات کو درست کرنے کے لئے اجلاس نے پروفیسر محمد سلیمان کی صدارت میں ایک ۱۳ رکنی مصالحتی کمیٹی کی تشکیل  دی جو ممبران اور مشاورت کی ممبر تنظیموں سے رابطہ کرکے موجودہ بحران کو دور کرنے کی کوشش کرے گی۔

اجلاس نے مندرجہ ذیل قراردادیں منظور کیں:

قرارداد نمبر شمار
یہ اجلاس سابق/کیئر ٹیکر صدر مسلم مجلس مشاورت نوید حامد صاحب  کے ہاتھوں بلا قانونی ضابطے کے کثیر تعداد میں ممبران مرکزی مجلس  کے اخراج کو مکمل طور سے رد کرتا ہے اور ایسے تمام ممبران کو مسلم مجلس مشاورت کا بدستور ممبر تسلیم کرتا ہے۔ ۱
 یہ اجلاس فیصلہ کرتا ہے سابق/کیئر ٹیکر صدر نے بہت سے ممبران کو ضابطہ کار روائی (اسکریننگ کمیٹی) کے بغیرسنہ  ۲۰۱۶ سے ۲۰۲۲ تک  مسلم مجلس مشاورت کا ممبر بنایا ہے، نیا  منتخب صدر مسلم مجلس مشاورت  ان کے نام  اگلے الیکشن  کے فوراً بعد اسکریننگ کمیٹی بنا کر  اس ہدایت کے ساتھ تحویل کرے گا کہ ان کی ممبر شپ کے بارے میں تین ماہ کے اندر فیصلہ کیا جائے۔  صدر اسکریننگ کمیٹی   کے فیصلے کو  مجلس عاملہ میں پیش کرے گا اور  اس کی منظوری سے منظور شدہ  ممبران کو ممبران کی لسٹ میں داخل یا خارج کرے  گا ۔ ۲
یہ اجلاس فیصلہ کرتا ہے کہ کیئر ٹیکر صدر کی معرفت بنایا گیا نیا ”دستور“ کالعدم ہے کیونکہ اس کی تیاری میں ضابطے کا خیال نہیں رکھا گیا اور کوئی کیئر ٹیکر صدر  اتنا بڑا عمل انجام دینے کا حقدار نہیں ہے۔  اس لئے ۲۰۰۶ کا دستور اب بھی نافذ العمل ہے اور اگلے الیکشن  کے بعد  باضابطہ  طور پر نئے دستور کے نفاذ تک وہی جاری وساری رہے گا۔ ۳
سپریم گائیڈنس کاؤنسل کے اکثر ممبران کا یا تو انتقال ہو گیا ہے، یا وہ مستعفی ہوگئے ہیں یا اپنی پیرانہ سالی کی وجہ سے مشاورت اور کاؤنسل کی میٹنگوں میں شرکت سے معذور ہیں۔ موجودہ سپریم گائیڈنس کاؤنسل   کی حیثیت  مجروح ہو  چکی ہے کیونکہ  کاؤنسل کا نیا ’’صدر‘‘ اور کچھ ممبر غیر دستوری طریقے سے بنائے گئے ہیں اس لئےاس کی قانونی حیثیت مشکوک ہوگئی ہے۔ اس لئے نئی سپریم گائیڈنس کاؤنسل  کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ یا اس کی تشکیل نوکا کام مسلم مجلس مشاورت کے اگلے الیکشن کے بعد منعقد ہونے والی پہلی  جنرل باڈی میٹنگ میں کیا جائے۔ ۴
مشاورت کے دستور کی نظرثانی بہت دنوں سے مطلوب ہے۔ یہ کام اگلی منتخبہ ٹیم زیادہ سےزیادہ  ایک سال کے اندر مکمل کرے گی۔ اگلا منتخبہ صدر  دستور کی نظرثانی کی کمیٹی اول وقت میں بنائے گا اور اسے  ایک سال کے اندر اگلی جنرل باڈی میٹنگ میں منظور کرالیا جائے ۔ ۵
الیکشن کے بعد نیا منتخب صدر اول وقت میں (۱)  ممبرشپ اسکریننگ  (جانچ)کمیٹی اور  (۲)  ڈسپلن (تادیب)کمیٹی بنائے گا۔ ڈسپلن کمیٹی صدر یا کسی عہدیدار یا ممبر یا  مشاورت کے امور کے متعلق شکایت موصول ہونے پر اس پر غور کر کے تین  (۳) ماہ کے اندر فیصلہ دے گی جو مجلس عاملہ میں پیش ہوگا اور اس کی منظوری سے نافذ ہوگا۔ ۶
اجلاس نے مندرجہ ممبران کی ایک  مصالحتی  کمیٹی تشکیل دی جو ممبران  مشاورت  اور اس سے منسلک تنظیموں سے مل کر  آج کی منظور شدہ تجاویز کی روشنی میں تنظیم کے مسائل کا حل نکالے گی: پروفیسر محمد سلیمان ، کمال فاروقی، پروفیسر  بصیر احمد خان، رشید احمد خان آئی اے ایس (ر)، اختر حسین اختر، ڈاکٹر انوار الاسلام، ڈاکٹر کوثر عثمان ، معصوم مرادابادی،  مفتی عطاءالرحمن قاسمی، خواجہ محمد شاہد،   ڈاکٹر تسلیم رحمانی، عارض محمد، ڈاکٹر ظفرالاسلام خان۔ ۷

مٹینگ میں شریک  ممبران میں  پروفیسر بصیر احمد خان، خواجہ محمد شاہد، کمال فاروقی ، پروفیسر محمد سلیمان، اختر حسین اختر ، رشید احمد خان  آئی اے ایس( ریٹائرڈ) ، معصوم مرادابادی ، ڈاکٹر ظفرالاسلام خان ، گروپ کیپٹن (ریٹائرڈ)محمد انوار ، محمد اقبال الظفر ، انیس درانی ،مفتی عطاءالرحمٰن قاسمی، ڈاکٹر انوارالاسلام، ڈاکٹرسید مہرالحسن ، شاہد شریف شیخ، ڈاکٹر سلمان سلطان، ڈاکٹر عقیل سید ، اقبال بیگ مرزا،  ہارون الرشید، اخلاق حسین چشتی ، ڈاکٹر کوثر عثمان، م، ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی ، محمد عارض ، عبد الرشید اگوان ، عبید اقبال عاصم وغیرہ  شامل تھے۔

 (رپورٹ ختم)

We need your help to spread this, Please Share

Related posts

Leave a Comment