اعلیٰ تعلیم میں مسلم کمیونٹی کے حالات پر غور و خوص سے متعلق اے ایم پی کے ذریعے منعقدہ ویبینار میں نامور مقررین نے شرکت کی۔

اعلیٰ تعلیم میں مسلم کمیونٹی کے حالات پر غور و خوص سے متعلق اے ایم پی کے ذریعے منعقدہ ویبینار میں نامور مقررین نے شرکت کی۔

اعلیٰ تعلیم میں مسلمانوں کے اندراج میں کمی سماجی و معاشی وجوہات کے ساتھ ساتھ کمیونٹی میں کچھ حقیقی اور فرضی رکاوٹوں کی وجہ سے بھی دکھائی دیتی ہے۔

پروفیسر فرقان قمر، پروفیسر آف منیجمنٹ، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی

بدھ (5 جولائی 2023ء)

ایسوسی ایشن آف مسلم پروفیشنلز (اے ایم پی) نے ہائر ایجوکیشن کے چیلنجز پر کمیونٹی میں بیداری کے سلسلے میں اضافہ کرتے ہوئے بدھ، 5 جولائی، 2023 ء “مسلمانوں کی اعلیٰ تعلیم میں صورتحال ” پر ایک ویبینار کا انعقاد کیا۔ اس میں 130 سے زیادہ اے ایم پی ممبران، پروفیشنلز، ماہرین تعلیم، سماجی رہنماؤں وغیرہ نے شرکت کی۔اس ویبینار کا نعقاد بنیادی طور پر کمیونٹی کی اعلیٰ تعلیم میں صورتحال کا جائزہ ، اس کی وجوہات کے ساتھ آئندہ کا لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ 

آل انڈیا سروے آن ہائر ایجوکیشن (AISHE 2020-21)، وزارتِ تعلیم کے ایک جائزے کے مطابق ملک میں مسلمانوں کی اعلیٰ تعلیم میں نمائندگی تمام پسماندہ طبقات بشمول شیڈولڈ کاسٹ اور شیڈولڈ ٹرائب سے بھی کم ہے۔ 

تشویش کا موضوع سمجھتے ہوئے اے ایم پی نے یہ طے کیا تھا کہ اعلیٰ تعلیم میں مسلمانوں کی کمی کے چیلنجیز اور آئندہ پچیس برسوں میں اعلیٰ تعلیم میں اندراج میں اضافے کا ایک روڈ میپ تیار کرنے کے لیے برین اسٹارمنگ سیشن کا سلسلہ وار آغاز کیا جائے۔ اس سلسلے میں گذشتہ مہینے دہلی میں ایک آف لائن سیشن کا انعقاد کیا گیا تھاجہاں سماجی رہنماؤں نے تبادلہ خیال کیا اور اعلیٰ تعلیم میں اندراج میں اضافے کے لیے کمیونٹی کو با اختیار بنانے کے مختلف وسائل اور اشتراک پر گفتگو کی۔ 

آج کے ویبینار میں پروفیسر فرقان قمر(پروفیسر آف منیجمنٹ، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی) نے کلیدی خطبہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2001ء سے اعلیٰ تعلیم میں کل اندراج میں مسلمانوں کی شرح 18 فیصد تھی ، مختلف سماجی و سیاسی عوامل کی بناء یہ شرح 5 فیصد ہوگئی ہے جو تشویش کا پہلو ہے اور یہ چند حقیقی اور دوسری مفروضہ رکاوٹوں کے سبب ہوسکتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ قومی اہمیت کے حامل اداروں میں اندراج مزید کم ہو کر 2 فیصد رہ گیا ہے۔ تاہم، سروے کا مثبت پہلو، ان کے مطابق مسلم لڑکیوں کا اندراج تھا جو کہ کل مسلم انرولمنٹ کا 56 فیصد تھا۔ یہ اس عام تاثر کے خلاف تھا کہ مسلم کمیونٹی میں لڑکیاں تعلیم یافتہ نہیں ہیں یا تعلیم حاصل نہیں کررہی ہیں۔

اے ایم پی کے صدر، محترم عامر ادریسی نے کہا کہ ، “اے ایم پی اعلیٰ تعلیم میں مسلم نمائندگی میں اضافے کے لیے سنجیدگی سے غور کررہی ہے اور ساتھ ہی مالی مدد کی فراہمی کو یقینی اور آسان بنانے کے لیے کوشاں ہے کیونکہ یہ تلخ حقیت ہے کہ کمیونٹی کی تقریباً 35فیصد آبادی خط افلاس سے نیچے (بی پی ایل) زندگی گزار رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کمیونٹی کے باشعور افراد کو 100 اقلیتی اضلاع میں جانے اور مقامی آبادی کے ساتھ اعلیٰ تعلیم سے متعلق میٹنگیں کرنے کی ضرورت ہے۔ ان سے تجاویز اور حل طلب کیے جائیں، جن کی بنیاد پر ہائر ایجوکیشن میں کمیونٹی کی شرکت بڑھانے کے لیے اگلے 25 سالوں کے لیے ایک روڈ میپ تیار کیا جائے۔

محترم وجاہت حبیب اللہ، ریٹائرڈ آئی اے ایس آفیسر اور سابق چیئرپرسن، قومی اقلیتی کمیشن نے اپنے خطبہ صدارت میں یہ کہتے ہوئے بحث کا اختتام کیا کہ یہ تعلیم ہی ہے جو کسی فرد کی کامیابی کی ضامن ہے۔ لہذا، کمیونٹی کے رہنماؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے عوام کو معلومات بھی فراہم کریں اور ضرورت پڑنے پر ان کی مالی مدد بھی کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ہو جائے تو اس کے نتائج سب کے سامنے ہوں گے۔

جناب فاروق صدیقی، سربراہ ، اے ایم پی -این جی او، کنیکٹ نے میٹنگ کی نظامت کے فرائض انجام دیے، مقررین کا تعارف کرایا اور ان کی تقاریر کا خلاصہ بھی پیش کیا۔ جناب عبدالرزاق شیخ، ہیڈ آف پراجیکٹس اے ایم پی نے مقررین اور شرکاء کو خوش آمدید کہا اور گزشتہ 15 برسوں میں بنیادی اور اعلیٰ تعلیم کے شعبوں میں اے ایم پی کے کام کا مختصر پس منظر پیش کیا۔

 ایسوسی ایشن آف مسلم پروفیشنلز(اے ایم پی) تعلیم اور روزگار کی امداد کےدونوں شعبوں میں تقریباً ڈیڑھ دہائی سے کام کر رہی ہے۔ 2007 ء میں آغاز سے، اے یم پی تیزی سے ترقی کررہی ہے اور آج ہندوستان کے 200 سے زیادہ شہروں اور عالمی سطح پر 20 سے زیادہ ممالک میں موجود ہے۔

We need your help to spread this, Please Share

Related posts

Leave a Comment