فلسطین کی حمایت ، ہمارے قومی مفاد میں ہے : امیر جماعت اسلامی ہند

پریس ریلیز

 

نئی دہلی: ” فلسطین کی حمایت کرنا ہندوستان کے قومی مفاد میں ہے ، لہٰذا مسئلہ فلسطین کے بارے میں عام لوگوں میں بیداری پیدا کرنا بہت ضروری ہے۔ چونکہ میڈیا جھوٹ اور غلط معلومات پر مبنی خبریں پھیلا کر ملک میں ایک خاص تاثر پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے ، ایسے حالات میں ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اصل حقائق کو عوام کے سامنے لائیں اور لوگوں کو بتائیں کہ اس وقت دنیا کی سب سے مظلوم قوم فلسطینی ہیں اور اسرائیل سب سے بڑا ظالم ۔ وہ فلسطینیوں پر جو مظالم ڈھا رہے ہیں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی”۔ یہ باتیں امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے میڈیا کو جاری اپنے بیان میں کہیں۔ انہوں نے کہا کہ ” آج ہماری یہ دنیا جمہوریت ، آزادی، انسانی حقوق اور نسلی مساوات کے بنیادی اصولوں اور اقدار پر قائم ہے، مگر فلسطین میں ان سب کی پامالی بڑے پیمانے پر ہو رہی ہے۔ اس لئے فلسطین کا مسئلہ کسی ایک ملک کا نہیں، بلکہ پوری انسانیت کا مسئلہ ہے۔ اگر ہماری اقدار اسی طرح پامال ہوتی رہیں تو گزشتہ دو سو سالوں میں ہم نے جو کچھ بھی حاصل کیا ہے، وہ سب غزہ کے ساتھ ہی دفن ہوجائے گا “۔

امیر جماعت نے فلسطینیوں کی حالت زار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ” تقریباً 60 لاکھ لوگ فلسطین کے اندر اور لگ بھگ اتنی ہی تعداد دنیا کےمختلف حصوں میں پناہ گزینوں کی طرح انتہائی بدحالی کی زندگی گزار رہے ہیں ۔ آج تک کسی جنگ نے اتنی بڑی تعداد میں مہاجرین پیدا نہیں کئے جتنے اسرائیلی مظالم کی وجہ سے پیدا ہو رہے ہیں ۔ بہت سے فلسطینی مرد ، عورتیں اور بچے جیلوں میں بند ہیں جہاں وہ محفوظ نہیں ہیں۔ ان کے گھروں پر بمباری کی جاتی ہے ، بچے بڑی تعداد میں ہر سال مرتے ہیں اور اسکولوں اور اسپتالوں کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ یہ سلسلہ برسوں سے جاری ہے۔ اس پر خاموش تماشائی بنے رہنا، ہماری انسانی تہذیب کا منہ چڑا رہا ہے۔”

قومی مفاد کے بارے میں بات کرتے ہوئے محترم امیر جماعت نے کہا کہ ” یہ سب کو معلوم رہنا چاہئے کہ فلسطین کی حمایت کرنا ہمارے قومی مفاد میں ہے۔ مسئلہ فلسطین صرف انسانی حقوق کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ جن اقدار پر ہم نے اپنے ملک کو قائم کیا اور جن اقدار پر ہم نے اپنی آزادی کی جنگ لڑی ، وہی اقدار ہم سے فلسطینی کاز کی حمایت کرنے کا مطالبہ کرتی ہیں۔ اگر ہم فلسطینی مظلوموں کے ساتھ کھڑے نہیں ہوتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنے قومی اقدار اور تاریخ کو بھلا رہے ہیں”

۔ گلوبل ساؤتھ کا لیڈر بننے کے ایک سنہرے موقع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ ” ہم نے ترقی پذیر ممالک گروپ کی قیادت کی ہے۔ مسئلہ فلسطین ایک سنہرا موقع ہے کہ ہم سامراجیت اور ظلم و بربریت کے خلاف ایک طاقتور آواز بن کر گلوبل ساؤتھ کے قائد کا کردار ادا کریں۔ یہ کام اب بھی کیا جا سکتا ہے، اس موقعے کو گنوانا ملکی مفاد کے خلاف ہے۔ ہم نے ہمیشہ سے فلسطینی کاز کے لیے تاریخی کردار ادا کیا ہے۔ اگر ایک بار پھر اپنا کردار ادا کرنے کے لیے آگے بڑھیں تو فلسطینی بھائیوں کے لیے یہ سب سے بڑی خدمت ہوگی”۔

امیر جماعت نے سابق ممبر پارلیمنٹ کے سی تیاگی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ” ہم شکر گزار ہیں کہ جناب تیاگی نے ہمارے ملک میں فلسطین کے لیے سب سے زیادہ آواز اٹھائی ہے۔ وہ اراکین پارلیمنٹ اور میڈیا کے درمیان مسئلہ فلسطین کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کی مسلسل کوششیں کر رہے ہیں۔ وہ ہم سب کی جانب سے شکریہ کے مستحق ہیں۔

We need your help to spread this, Please Share

Related posts

Leave a Comment