وزیر اعظم کا عظیم وژن – ہندوستان کا سنہری دور

Prime Minister's Grand Vision - Golden Age of India

وزیر اعظم کا عظیم وژن – ہندوستان کا سنہری دور

تحریر:پیوش گوئل ،تجارت اور صنعت کے ،صارفین امور، خوراک اور عوامی  نظام تقسیم اور ٹیکسٹائل کےمرکزی وزیر

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے،لال قلعہ کی فصیل سے،ہندوستان کے لیے ترقی اور خوشحالی کے ایک دیرپا سنہری دور کے اپنے عظیم وژن کو بیان کیا ہے، کیونکہ ماں بھارتی ایک ہزار سال کی غلامی، محکومی اور مفلسی کے دور کے بعد اعتماد کے ساتھ پھر سے عروج  حاصل کررہی ہے۔

وزیر اعظم مودی، ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم ہیں، جو آزادی کے بعد پیدا ہوئے تھے۔ وہ ملک کے مستقبل کے بارے میں انتہائی پُر امید ہیں۔ اس کا اعتماد نو سال سے زیادہ کی انتھک محنت کے بعد،ملک کے ہر حصے میں140 کروڑ ہندوستانیوں کے خاندان کے ہر فرد کو فیصلہ کن طور پر ترقی دینے کے لیے، ٹھوس پیش رفت سے پیدا ہوا ہے، چاہے ان کا مذہب، علاقہ، جنس، ذات، عمر یا نسلی شناخت کچھ بھی رہی ہو۔

مودی حکومت کی ہر پالیسی ان کی’اصلاح، کارکردگی اور تبدیلی‘ کے منتر کی عکاسی کرتی ہے، جو خاص طور پر غریبوں اور پسماندہ لوگوں کے لیے مفید ثابت ہورہی ہے۔ انہوں  نے ہندوستان کو نو سالوں میں دنیا کی دسویں سب سے بڑی معیشت سے پانچویں نمبر پر پہنچنے میں مدد کی ہے اوریہ وزیر اعظم مودی کی تیسری میعاد کے دوران تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی راہ پر گامزن ہے۔

اس عروج کو مستحکم معاشی پالیسیوں، بدعنوانی پر سخت پابندی، سرکاری اخراجات میں رساؤ کو ختم کرنے، کارکردگی میں اضافہ اور گورننس میں شفافیت لاکر اور فراخدلانہ فلاحی اسکیموں کے ذریعے آگے بڑھا یاہے۔

خواتین کی قیادت میں ترقی

تبدیلی کا ایک اہم حصہ ہندوستان کی خواتین کی زیر قیادت ترقی ہے، جیسا کہ پی ایم نے کہاکہ ہندوستان میں کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ خواتین پائلٹ ہیں اور وہ چاند کے مشن جیسے ہائی ٹیک پروگراموں میں بھی سب سے آگے ہیں۔ یہ فخر کی بات ہے کہ لڑکوں کے مقابلے زیادہ لڑکیاں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی (ایس ٹی ای ایم) کی تعلیم حاصل کررہی ہیں۔ وزیر اعظم کا مقصد، دیہاتوں میں 2 کروڑ لکھ پتی دیدیاں بنانا اور ڈرون چلانے اور مرمت کرنے کے کام میں خواتین کو شامل کرنا ہے۔

اس تبدیلی کے سفر میں،مودی حکومت غریبوں کو روٹی، کپڑا اور مکان کے لیےزندگی بھر کی جدوجہد سے آزاد ی دلارہی ہے۔ اس نے تقریباً 80 کروڑ لوگوں کو براہ راست فائدہ کی منتقلی، مفت خوراک، راشن کارڈ کی ملک گیر درستگی، خواتین کے وقار کی حفاظت کرنے والے بیت الخلاء، ہر گاؤں میں بجلی، کھانا پکانے کی گیس، اچھی سڑکیں، صحت بیمہ اور سستا انٹرنیٹ فراہم کیا ہے۔ ہر کنبے کو گھر اور نل کے ذریعے پینے کا پانی فراہم کرنے کی اسکیمیں تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔

مودی حکومت نے مہنگائی کو دوسرے ممالک کے مقابلے میں،یا پچھلی حکومتوں کے مقابلے میں بہت بہتر طریقے سے سنبھالا ہے، لیکن جیسا کہ وزیر اعظم نے کہاکہ ابھی حکومت مطمئن نہیں ہے۔ وطن عزیز پر مہنگائی کا بوجھ کم کرنے کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔ وزیر اعظم کی دیکھ بھال اور ہمدردانہ پالیسیوں نے 2021 تک پانچ سالوں میں 13.5 کروڑ لوگوں کو غربت سے نجات حاصل کرنے اور متوسط طبقے کی صف میں شامل ہونے میں مدد کی ہے۔

ایک ہزار سال کے مصائب کے بعد، نیا ہندوستان امید کی آرزو اور امنگوں کے مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے۔ ملک کو ابھرتی ہوئی نوجوان طاقت، خواتین کی طاقت، محنتی کارکنوں اور کسانوں، باصلاحیت کاریگروں اور بنکروں اور ایسی بھرپور ثقافتی روایت سے مالا مال  ہے، جو عالمی  پیمانے پر ہلچل پیدا کررہی ہیں ۔

ہندوستان کے پرجوش نوجوان، طلب اور کاروباری توانائی پیدا کر رہے ہیں۔ مودی حکومت کی طرف سے عوام کو رہائش، صحت دیکھ بھال اور خوراک فراہم کرنے اور کروڑوں لوگوں کو غربت کے طوق سے آزادی دلانے کے ساتھ، مختلف مصنوعات کی مانگ بڑھ رہی ہے۔ یہ ہمارے چھوٹے کاروباریوں اور تاجروں کے لیے نئے مواقع پیدا کر رہا ہے۔ یہ باصلاحیت نوجوان، مردوں اور خواتین کو اسٹارٹ اَپس بنانے کی ترغیب دے رہا ہے، جو ملازمت کے متلاشیوں کو ملازمت کے تخلیق کاروں میں تبدیل کر رہا ہے۔ مودی حکومت کی مدرا لون اسکیم کے تحت،8 کروڑ نئے کاروباری پیدا کرنے کے لیے 23 لاکھ کروڑ روپے تقسیم کیے گئے ہیں۔ ان میں سے تقریباً 70 فیصد خواتین کاروباری ہیں اور 51 فیصد استفادہ کنندگان ایس سی/ ایس ٹی یا او بی سی کے  زمروں سے ہیں۔

ہندوستان کی تبدیلی، اس کے 140 کروڑ لوگوں کی طاقت اور امنگوں کی بنیاد پر، دنیا کو نظر آ رہی ہے۔ آج، عالمی سطح پر وبائی امراض اور یوکرین کے بحران کے دو جھٹکوں کے باوجود، ہندوستان کو ہنگامہ خیز دنیا میں ایک روشن مقام کے طور پر سراہا جاتا ہے۔

اپوزیشن میں ہلچل

امرت کال کے دوران امید کے اس مرحلے میں، جس میں وزیر اعظم کی دور اندیش قیادت،ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنائے گی، کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو نروس ہیں۔ وہ تین برائیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے وزیر اعظم کے نعرے سے پریشان دکھائی دیتے ہیں: یعنی بدعنوانی، خاندانی سیاست اور خوشامد پسندی۔

ان کا خوف سمجھ میں آتا ہے۔ حکومت نے مؤثر قانون کے نفاذ، ٹیکنالوجی کے استعمال اور لوگوں کو ہراساں کرنے اور رشوت لینے کے لیے غلط استعمال کیے جانے والے قدیم قوانین کو ہٹانے کے ساتھ، بدعنوانی کے خاتمے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ وزیر اعظم نے اس بات کو بھی یقینی بنایا ہے کہ ہر حکومتی اقدام ،ماضی میں خوشامد انہ پالیسیوں کے برعکس، جس نے سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچایا ہے،تمام شہریوں کے ساتھ مساوی سلوک کرے۔

وزیر اعظم نے خاندانی سیاست کی برائی کو صحیح طور پر اُجاگر کیا ہے۔ سیاست کے اس برانڈ میں، ایک مخصوص خاندان کے افراد قابلیت سے بالاتر ہو کر، سیاسی جماعت کے اعلیٰ عہدے پر فائز ہوتے ہیں، جس میں پارٹی کے کسی مستحق فرد کے لیے اوپر اٹھنے کا کوئی موقع نہیں رہتا۔

ان برائیوں کو کچلنے کے حکومت کے عزم نے عوام کو جوش بخشا ہے، لیکن کچھ اپوزیشن جماعتیں مایوس ہیں۔ وہ اپنی منفیت کو چھپا نہیں سکتے۔ حیرت کی بات نہیں ہے۔ غروریا گٹھ بندھن، گھوٹالے سے داغدار خاندانوں کا ایک اجتماع ہے، جو معمول کے مطابق خوشامد کو انتخابی وسیلے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ ان میں منفیت، اقتدار کی ہوس اور اِن  تینوں برائیوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کے بڑھتے ہوئے خوف کے علاوہ کوئی چیز مشترک نہیں ہے۔

جب ایسی ہی ایک پارٹی نے مخلوط حکومت کی قیادت کی، تو اسے باقاعدگی سے لاکھوں کروڑوں  روپےکی عوامی رقم کے بدعنوانی کے گھپلوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس  پارٹی کے وزیر اعظم نے ایک بار کہا تھا کہ یہ اتحاد،سیاست کی ایک مجبوری ہے۔ اس سے زیادہ افسوسناک صورتحال نہیں ہو سکتی کہ کوئی وزیر اعظم، ایماندار انتظامیہ فراہم کرنے سے قاصر ہو، کیونکہ اسے اتحاد کو برقرار رکھنا ہے۔ پارٹی کو چلانے والے خاندان نے ایک ایسا نظام بنایا، جس نے اسے  ایسا اقتدار دیا، جس میں احتساب کی کوئی گنجائش ہی نہیں تھی۔

اس کے برعکس،وزیر اعظم مودی کے لیےحکمرانی، ایمانداری، جوابدہی، شفافیت اور شہریوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کی خواہش کے بارے میں ہے۔ ان کے لیے،’خاندان‘کا مطلب ہندوستان کے تمام 140 کروڑ لوگ ہیں، جو ان کی دیکھ بھال کرنے والی اور ہمدرد قیادت پر بھروسہ کرتے ہیں، جو انھیں ہندوستان کا سب سے موثر اور مقبول ترین پردھان سیوک بناتا ہے۔

We need your help to spread this, Please Share

Related posts

Leave a Comment