جامعہ آل رسول،خانقاہ برکاتیہ،مارہرہ مطہرہ،یوپی کے زیر اہتمام تاریخی سیمینار

جامعہ آل رسول،خانقاہ برکاتیہ،مارہرہ مطہرہ،یوپی کے زیر اہتمام تاریخی سیمینار بعنوان 
عصرحاضر میں سماجی اور عائلی زندگی میں انتشار اور بحران کی کیفیت:مسائل اورر ان کا حل 
اہل قلم اورمقررین نے فتنہ ارتداد کے خاتمہ کے لیے علما سے آگے آنے کی اپیل کی
مارہرہ :تلاوت کلام پاک سے سیمینار کا صبح 10/سے آغا ہوا اور 1.30تک جاری رہا،اس دوران ایک درجن سے زائد مقالے پڑھے گئے اور متعدد مفکرین نے اظہار خیال کیا۔قرآن کی تلاوت حضرت قاری نسیم ختر ناظم ا علیٰ دارالعلوم مؤید الاسلام مگہر نے کی۔حضرت سید امتیاز احیدر برکاتی نے خیر مقدمی کلمات پیش کیے۔شاہد سعدی،جامعہ آل رسول نے جامعہ آل رسول کے حوالے سے تعارفی کلمات پیش کیے۔مقلات کی پیشی سے قبل سید (ڈاکٹر)جمال ا لدین اسلم برکاتی سابق پروفیسر جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی نے موضوع سیمینار کا مختصر تعارف پیش کیا۔وقار ملت سید سبطین حیدر سجادہ نشین خانقاہ برکاتیہ نے افتتاحی خطبہ جب کہ پروفیسر اکبر حسین،سابق چیر مین،شعربہ نفسیات،علی گڑھ مسلم یو نیورسٹی،نے کلیدی خطبہ پیش کیا۔
سیمینار میں درج ذیل نامور اہل قلم اور مفکرین نے اپنے مقالات درج ذیل موضوعات پر پیش کیے۔
۱۔ڈاکٹر رفیق احمد سلفی کے۔اے نظامی سینٹر فار قرآنک اسٹڈیز،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(قرآن وحدیث کی روشنی میں عائلی زندگی کی تشکیل:رہنما اصول)
۲۔منصورعالم علیمی،جامعہ آل رسول،خانقاہ برکاتیہ،مارہرہ مطہرہ،یوپی (خوش وخرم عالی زندگی کی تعمیر،اسلام کا اہم مقصد)
۳۔ڈکٹر سائشتہ پروین،ویمنس کالج،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی،علی گڑھ (موضوع: شادی اسلام کا اہم ترین معاشرتی ادارہ)
۴۔پرفیسر سید زین الدین،شعبہ عمرانیات،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی،علی گڑھ(ازدواجی زندگی میں خلفشار اور الجھنیں اور ان کا سد باب)
۵۔ڈاکٹر روبینہ فخر،شعبہ نفسیات،لولی پروفیشنل یو نیورسٹی،روہتک(بیواؤں اور مطلقہ خواتین کی بحالی:معاشرے کی ذمہ د اریاں)
۶۔ڈاکٹر ذیشان احمد مصباحی، جامعہ عارفیہ سید سراوں الٰہ آباد(مسلم معاشرے میں ارتداد کے بڑھتے رجحانات:اسباب اور سد باب )
۷۔ڈاکٹر ریحان اختر قاسمی،فیکلٹی آف دینیات،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (فیمینزم کی صدائے انقلاب میں حقوق نسواں اور آزادی نسواں)
۸۔نوشاد عالم چشتی،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی،علی گڑھ(مسلمانوں کی بد حالی کا ذمہ د ار کون؟)
۹۔ڈاکٹر ندیم اشرف،فیکلٹی دینیات،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی،علی گڑھ(عصرحاضر کاعملی وفکری بحران اور ملی تشخص کی حفاظت)
۰۱۔ڈکٹر ظفر دارک قاسمی،کے۔اے نظامی سینٹر فار قرآنک اسٹڈیز،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(عائلی ومعاشرتی مسائل کی طرف علما اور مفتیوں کارخ)
مذکورہ بالا سیمینا رمذکورہ بالا نظام الاوقات کے مطابق ہی منزل کی طرف رواں دواں رہا۔سیمینار کی اہم خصوصیت یہ رہی کہ تمام مدعو مہمانان وقت پر موجود رہے،اور انھوں نے وقت کی نزاکت کاخیال کرتے ہوئے مقررہ وقت میں اپنا مقالہ بلکہ اس کا خلاصہ پیش کیا۔پروگرام کی نظامت بذات خود حضرت وقار ملت فرمارہے تھے،اور حضرت سید ذوالفقارمیاں برکاتی وقت پورا ہونے پر رنگنگ کا فریضہ انجام دے رہے تھے جس کا تمام مندوبین پورا پورا خیال کر رہے تھے۔ سیمینار میں جامعہ آل رسول،خانقاہ برکاتیہ،مارہرہ مطہرہ کے تمام اساتذہ وطلبہ،مارہرہ شریف کے نوجوان تعلیم یافتہ حضرات اور ملک کے کونے کونے سے آئے ہوئے اہل فکر ونظر،اور زائرین ومریدین نے پوری دل جمعی کے ساتھ سیمینار میں نہ صرف شرکت کیا بلکہ پوری توجہ ساتھ مقالات کو سماعت بھی کیا،اور سے کامیاب بننانے میں اپنا قیمتی تعاون پیش کیا۔ مذکورہ بالا مقالہ نگاران کے علاوہ بھی ملک کی عصری ودینی درسگاہوں کے بہت سے ممتاز اہل قلم علما ومفکرین شریک سیمینار ہوئے،اور انھوں نے اپنے قیمتی مشوروں سے نوازا،جن میں خصوصیت کے ساتھ حضرت علامہ مولانا مقبول احمد سالک مصباحی دہلوی قومی ترجمان آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ قابل ذکر ہیں۔ 
مولانا سالک مصباحی نے سیمینار کے کامیاب انعقاد پر اپنی بے پناہ خوشی کااظہار کیا اور کہا کہ حضور وقار ملت کی قیادت میں خانقاہ برکاتیہ کایہ اقدام نہ صرف امت مسلمہ کی نشاۃ ثانیہ کے مترادف ہے،بلکہ دوسری خانقاں کے لیے ایک قابل تقلید نمونہ ہے۔
ممتاز حسین ازہری،جامعہ آل رسول،خانقاہ برکاتیہ،مارہرہ مطہرہ نے تمام مقالہ نگاران نام بنام شکریہ ادا کیا اور ان کامختصر تعارف بھی پیش کیا۔
مقالات کے اختتام پرسید (ڈاکٹر)جمال ا لدین اسلم صاحب برکاتی نے کلیدی خطبہ پیش کیا،اور کہا کہ ہامرا معاشرہ اس وقت مختلف مسائل کی آماجگاہ بناا ہوا ہے خصوصا نوجوان نسل اپنے عائلی مسائل کو لے کر ایک بحرانی کیفیت سے دوچار ہے،ایسے میں دانش گاہوں کے ساتھ ساتھ ہامری خانقاہوں کی اجتماعی ذمہ د اری بنتی ہے کہ میدان عمل میں اتر کر قیادت کا فریضہ انجام دیں اور نئی نسل کو ذہنی ارتداد اور فکری غلامی سے نکالنے سعی مشکور کریں۔
آخر میں وقار ملت سید سبطین حیدر سجادہ نشین خانقاہ برکاتیہ نے تمام مہمانان خصوصا مقالہ نگاران کا شکریہ اد اکیا،اور ان کی ابمعنی اور فعال شرکت کو خوب خوبسراہا،اور کہا کہ خانقاہوں سے علم وقلم کاپیغام عام ہونا امت مسلمہ کے لیے فال نیک ہے،ماضی میں ہمارے بزرگوں نے خانقاہوں میں صرف حق ہو کا نعرہئ مستانہ ہی نہیں بلند کیا بلکہ انھوں نے پرورش لوح وقلم کافریضہ بھی انجام دیا۔اور تصوف کے موضوع پر لکھی گئی انمول کتابیں اس پر شاہد عدل ہیں۔
We need your help to spread this, Please Share

Related posts

Leave a Comment