- جامعہ کی زمین کا این اوسی ذکیہ ظہیر کو دینے کے فیصلہ پر ہائی کورٹ نے لگائی روک
نئی دہلی، 31 اگست (ایجنسی ) جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ایکزی کیوٹیو کونسل (ای سی) کے جامعہ کی زمین کا این اوسی ذکیہ ظہیر کو دینے کے فیصلہ پر ہائی کورٹ نے روک لگادی ہے اور یونیورسٹی انتظامیہ ، وزارت تعلیم، یوجی سی اور دیگر متعلقہ افراد کو نوٹس جاری کیا ہے جامعہ کے فزیکل ایجو کیشن ٹیچر اور جامعہ اسکول ٹیچر زایسو سی ایشن کے سابق سکریٹری حارث الحق نے جامعہ کی زمین کا حق شفعہ اور مجلس عاملہ کی طرف سے ذکیہ ظہیر کو این او سی دینے کے فیصلہ کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی جس پر عدالت عالیہ نے تمام فریقوں کے دلائل سننے کے بعد ای سی کے اس فیصلے پر روک لگادی ہے۔ دہلی ہائی کورٹ کے حج سبرامنیم پر ساد نے تمام فریق کو سننے کے بعد یہ فیصلہ صادر کیا ہے۔ حارث الحق نے یہ مقدمہ ایڈوکیٹ ممتاز جےشیخ کے توسط سے داخل کیا تھا اور اس کی بحث
ایڈوکیٹ ڈاکٹر امت جارج نے کی تھی۔ واضح رہے کہ جامعہ کی مجلس عاملہ نے حال ہی میں بیش قیمت آراضی کا حق شفعہ ذکیہ ظہیر کو دینے کا فیصلہ کیا تھا جس پر شکوک و شبہات ظاہر کیے جارہے تھے۔ سات رکنی مجلس عاملہ (ایگزیکیوٹو کونسل) میں سے چیئرپرسن اور وائس چانسلر کے علاوہ چار ممبران نے ادارے کی زمین کا حق شفعہ اور این اوسی ذکیہ ظہیر کو دینے پر رضامندی ظاہر کی تھی، جب کہ اس کے برعکس مجلس عاملہ کے تین ممبران جو صدر جمہوریہ کے نامزد کردہ ہیں انہوں نے اسے غیر قانونی اور ادارے کے لیے بہت بڑے خسارے کا باعث قرار دیا تھا، ساتھ ہی مجلس عاملہ کے اس فیصلے کے خلاف سخت ناراضگی کا اظہار بھی کیا تھا۔
مجلس عاملہ کے جن ممبران نے جامعہ کی زمین کا حق شفعہ ذکیہ ظہیر کو دینے کی سفارش کی تھی ان میں خاص طور پر چیئر پرسن وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر کے علاوہ فیکلٹی آف لاء کے ڈین پروفیسر اقبال حسین اور پروفیسر ابراہیم (ڈی ایس ڈبلیو ) مبینہ طور پر شامل ہیں۔ اس فیصلے کی حمایت کرنے والوں میں فائن آرٹس کے ڈین پروفیسر مامون نعمانی اور سینیئر موسٹ اسٹنٹ پروفیسر راجیش بھاگوت (ڈیپارٹمنٹ آف اپلائڈ سائنس اینڈ ہیومینٹیز) بھی شامل ہیں۔ صدر جمہوریہ کے نامزد کردہ جن تین اراکین مجلس عاملہ نے اس فیصلے کی مخالفت کی تھی ان میں پروفیسر سنجے سریواستو وائس چانسلر سینٹرل یونیورسٹی آف موتیہاری ، ڈاکٹر محمد ریحان اور پروفیسر ایس این داس شامل ہیں۔ ان اراکین مجلس عاملہ نے مذکورہ فیصلے کے خلاف سخت ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔