مرکزی مجلس شوریٰ ، جماعت اسلامی ہند کی
منظور شدہ قراردادیں
نئی دہلی: گزشتہ دنوں جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ملکی و بین الاقوامی اہم موضوعات زیر غور آئے جن میں ملک کی موجودہ صورت حال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا گیا کہ ” اس وقت ہندوستانی مسلمانوں کو متعدد چیلنجز درپیش ہیں۔ فرقہ پرستی کی جارح لہر نے جگہ جگہ ان کے جان و مال کے لیے خطرات پیدا کیے ہیں۔۔ ،پرسنل لا، شریعت، مساجد و مدارس، ان کی شناخت، اور دینی شعائر پر مسلسل حملے ہورہے ہیں۔ نفرتتی نعروں اور تقریروں کا چلن عام ہورہا ہے۔ یہاں تک کہ پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں بھی گستاخیاں کی جارہی ہیں۔ سی اے اے / این آر سی کے خلاف جن مسلم نوجوانوں نے ملک گیر تحریک چلائی تھی، ان پر بے بنیاد الزامات لگا کر پس زنداں ڈال دیا گیا۔ سول سوسائٹی اور جن انصاف پسند افراد نے اس تحریک کی حمایت کی تھی ، ان کے خلاف بھی اسی طرح کے بے بنیاد چارجز لگادیئے گئے۔ ۔افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ حکومت اور پولیس ان واقعات کی روک تھام میں اپنا کردار ادا نہیں کرپارہی ہے اور کئی دفعہ فرقہ پرستی کا نشانہ بننے والے مظلوم مسلمان ہی پولیس کے عتاب کے بھی شکار بنائے جاتے ہیں۔ البتہ اس بات پر اطمینان ہے کہ ملک میں انصاف پسند،امن پسند، متوازن اور معتدل افراد کی ایک معتد بہ تعداد ایسی موجود ہے جو نہ صرف ان حالات سے مضطرب اور پریشان ہے بلکہ فرقہ پرست وفسطائی رجحانات و اقدامات کے خلاف مسلسل آواز بھی اٹھارہی ہے۔مجلس شوریٰ مسلمانان ہند سے اپیل کرتی ہے کہ وہ ان حالات میں خوف و مایوسی یا رد عمل و انتہاپسندی سے خود کو بچاتے ہوئے توکل، صبر واستقامت اور پامردی کے ساتھ حالات کا سامنا کریں۔
مرکزی مجلس شوریٰ نے اس بات پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا کہ ملک کے اقتصادی حالات بد سے بد تر کی طرف گامزن ہیں۔ روپے کی قیمت مسلسل گر رہی ہے، اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور ملک میں بے روزگاری کا گراف تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے ۔ بے روزگاری کی شرح کو کم کرنے کے لیے ملک میں ہر سال کم از کم ایک کروڑ ملازمتیں بحال ہونی چاہئیں تاکہ بے روزگار نوجوانوں کی مشکلات کم ہوں اور ان میں پائی جانے والی مایوسیاں ختم ہوں۔ روس، یوکرین جنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ جنگ توقع سے زیادہ طویل ہوگئی جس کااثر پوری دنیا پر پڑ رہا ہے۔ اس کی وجہ سے بہت سے ممالک مہنگائی اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کا سامنا کررہے ہیں۔ یہ صورت حال ترقی پذیر اور غریب ممالک کی معیشت کو روز بروزکمزور کررہی ہے۔ لہٰذا روس، یوکرین اور یوروپی یونین جلد ازجلد مذاکرات کی میز پر آئیں، خطے میں پائیدار امن کی بحالی کے لیے اپنے اختلافات کو دور کرکے فوجی آپریشن کو فوری طور پر ختم کردیں اور دونوں ممالک کے سربراہاں جنگ کے خاتمے اور فوری حل نکالنے کی طرف پیش قدمی کریں۔ ملکوں کے درمیان اختلافات اور تنازعات کو سفارت کاری،گفت و شنید اور بات چیت کے ذریعے حل کیاجانا چاہیے۔ فوجی کاروائی اور تشدد مسائل کو حل کرنے کاراستہ نہیں ہے۔
مجلس شوریٰ نے عالمی برادری سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ ہر طرح کی جانب داری سے اوپر اٹھ کر اس مسئلے کے حل پر توجہات کو مرکوز کرے اور دونوں ملکوں کے درمیان پائیدار امن کے لیے کوشش کرے۔ مجس شوریٰ نے حکومت سے بھی مطالبہ کہ وہ اس مسئلے میں دلچسپی لے اور اس کے حل کے لیے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کرے”۔