خانقاہ عالیہ اشرفیہ مسعودیہ،بٹلہ ہاؤس میں ذکر شہدائے کربلا کا انعقاد
دہلی شریف کے مختلف خطوں سے سینکڑوںوں عوام اہل سنت وعاشقان شہدائے کربلا اوردرجنوں علما وحفاظ وقرا اورائمہ مساجدکی شرکت
نئی دہلی۔خانقاہ عالیہ اشرفیہ مسعودیہ،بٹلہ ہاؤس میں بعد نمازمغرب تلاوت قرآن پاک سے محفل سے مجلس شہدائے کربلا کاآغاز ہوا،اس کے بعد مداحان رسالت نے نعت ومنقبت کے نذرانے پیش کیے،آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ کی نمائندگی کے لیے مولاناعظیم اشرف اشرفی اورجناب محمد اشرف سی اے بورڈاور محمد حسین شیرانی آفس سکریٹری موجود تھے۔ نعت ومنقبت کے بعد مولاناعظیم اشرف اشرفی صاحب نے اختصا ر کے ساتھ خطاب فرمایا،انھوں نے جہاں ایک طرف تاریخی تناظر میں کرب وبلا کی اہمیت کو اجاگر کیا وہیں پرآج کے دور میں کچھ دریدہ دہن جس طرح واقعات کربلا کا انکار کرہے ہیں،ان کی کلاس بھی لگائی۔ حضرت مولاناظفر الدین برکاتی مدیر اعلیٰ ماہنامہ کنزالایمان،مٹیا محل قابل ذکر ہیں،مولاناظفر الدین برکاتی صاحب نے نعت پاک کے ساتھ ساتھ کئی اہم دفعات پرمشتمل ناصحانہ خطا ب فرمایا،جس کالب لباب یہی تھا،کہ اہل سنت کے درمیان غیر ضروری مسائل کو اچھالنے کی بجائے اسے مجلسی گفتگو میں حل کیاجائے۔ اس کے بعد مولانا مقبول احمد سالک مصباحی قومی ترجمان آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ نیمختصر مگر انتہائی جامعیت کے ساتھ شہدائے کرب وبلاکی عظمت وفضیلت پر نکات آفریں خطاب فرمایااور کہاکہ یہ وہ مقدس گروہ ہے جسے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی آلہونے کاشرف عظیم حاصل ہے،ان کے رگوں میں رسول پاک کاخون دوڑ رہاہے،ان کاخون سب سے طیب وطاہر خون ہے،اللہ تعالی نے میدان کربلا میں ان کے خون سے شجر اسلام کی آبیاری فرمائی،اور اسلام کو نئی زندگی ملی۔انھوں نے کہا کہ جس طرح جب کسی درخت میں زائد پتے اور بیاکر شاخیں پید اہوجاتی ہیں تو اسے قلم کردیاجاتاہے اور وہاں پر نئی شاخ لگا دی جاتی ہے،بلاتمثیل اہل بیت رسالت نے اپنی پیش کرکے شجر اسلام کوزہریلے پودوں اور پتوں سے پاک کردیا،آج اسلام کا شجر لہلہا رہاتھا،اور برگ وثمر لارہاہے جیسا کہ قرآن پاک میں اللہ نے پاکیزہ کلمے کی پاکیزہ درخت سے مثال بیان فرمائی ہے۔قاری غلام دستگیر صاحب قادری احراز فاؤنڈیشننے اپنے مخصوص انداز میں نعت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم اور منقبت شہدائے کربلا پڑھ کر سامعین کے دلوں کوگرمادیا۔خطیب خوش بیان حضرت مولانا منظر محسن صاحب مد ظلہ العالی تغلق آباد نے تفصیلی خطاب فرمایا۔اور فضائل حسنین کریمین کیس اتھ ساتھ کربلا میں پیش آنے دل دوز واقعات درد نگیز انداز میں بیان کیا اور کہا کربلا کے بعد یزیدیوں نے اہل بیت کے سلوک کیا تاریخ انسانی اسے دیکھ دیکھ کرآج تک شرمندہ ہورہی ہے۔دیگر شرکا میں مولانا قاسم مصباحی این سی پی یو ایل گورنمنٹ آف انڈیا،محترم ڈاکٹر عبدالباری برکاتی جامعہ ملیہ اسلامیہ،حافظ وقاری رحمت علی مصباحی سنگم وہار قابل ذکر ہیں۔صلاۃ وسلام اور قل شریف نیز حضرت پیر طریقت سید محمدرحمانی میاں اشرفی سجادہ نشیں خانقاہ اشرفیہ مسعودیہ،بٹلہ ہاؤس،اوکھلا،نئی دہلی کی رقت آمیز دعا پر مجلس کااختتام ہوا، اخیر میں تمام حاضرین کی خد مت میں لنگر اشرفی پیش کیاگیا۔