جامعہ تشدد: متاثرین کو اب بھی انصاف اور معاوضہ کا انتظار
نئی دہلی۔جامعہ تشدد ہوئے تین سال عرصہ گذر گیا ہے لیکن پولس حملے میں زخمی ہوئے طلباء کو اب بھی انصاف اور معاوضہ کا انتظار ہے کارروائی نہ ہونے اور معاوضہ نہ ملنے کی وجہ سے متاثرین طلباء میں مایوسی ہے ۔
واضح ہوکہ سی اے اے کے خلاف احتجاج کے دوران جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس اور لائبریری میں گھس کردہلی پولیس نے وحشیانہ حملہ کیا تھا جس میں لائبریری میں پڑھنے والے متعدد طلباء زخمی ہوگئے تھے جن طلبہ کا احتجاج سے کوئی تعلق نہیں تھا وہ یونیورسٹی کی لائبریری میں پڑھ رہے تھے یا یونیورسٹی کی مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے، انہیں بھی نہیں بخشا گیا تھا۔جس میں منہاج الدین نامی طالب علم کی ایک آنکھ چلی گئی اور دوسرے آنکھ کو بچانے لئے کئی سرجری کرانی پڑیں ۔اس کا خاندان اس کے طبی اخراجات برداشت نہیں کر سکتا تھا اورانھیں کراؤڈ فنڈنگ کا سہارا لینے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔اس کے علاوہ متعدد طلباء کو بری طرح زخمی ہوئے تھے جن میں سے بعض تو کئی ماہ تک ہسپتال میں زیر علاج رہے۔پولیس کے حملے میں بے دردی سے مارے گئے طلباء کو توقع تھی کہ یونیورسٹی انتظامیہ پولس کی طاقت کے بے تحاشہ استعمال کے خلاف کارروائی کرے گی لیکن انتظامیہ اب تک ایف آئی آر بھی درج نہیں کرا پائی ہے۔
وہ طلباجنہوں نے دہلی ہائی کورٹ میں پولیس کے خلاف کارروائی کی درخواست دائر کی تھی۔ ان کی عرضی گزشتہ دو سال،نو ماہ سے دھول چاٹ رہی ہے۔متاثرین میں سے ایک طالبہ نے نام نہ شائع کرنے کی شرط پر بتایا کہ تقریبا تین سال عرصہ گزرنے کے بعد بھی انصاف نہ ملنا افسوسناک ہے اور جس ظلم وبربریت کا مظاہرہ اسوقت پولس نے کیا تھا وہ میں کبھی نہیں بھول سکتی۔ میں جامعہ سے پاس آؤٹ ہوچکی ہوں اور ابھی اپنے گھر پر ہوں لیکن اب بھی انصاف کی امید بر قرارہے۔
آصف اقبال تنہا کہ فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ انتظامیہ اپنے طلباء کو انصاف دلانے میں پوری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے پولس کے خلاف اب تک ایف آئی آر بھی درج نہیں کراپائی ہے۔انھوں نے کہا کہ طلباء خود جد وجہد کررہے ہیں لیکن انھیں مایوسی ہی ہاتھ آرہی ہے اوران طلبہ میں اب بھی خوف ودہشت بر قرارہے۔
دیگر متاثرین سے بات کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انھوں نے اس موضوع پر بات کرنے انکار کردیا اور ایک نے تھوڑی دیر بعد بات کال کرنے کے لئے کہا لیکن ڈر و خوف کا یہ عالم ہے کہ بار بار رابطہ کرنے پر رابطہ نہیں ہو سکا۔
اطلاعات کے مطابق جامعہ ملیہ اسلامیہ نے یونیورسٹی کیمپس میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے اور طلباء پر حملہ کرنے کے الزام میں پولیس کے خلاف ساکیت کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ درخواست میں پولیس کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اور ۹ طلباء نے دہلی پولیس کے خلاف ایف آئی آر، پولیس کی کارروائی کی عدالت کی نگرانی میں تحقیقات اور زخمی طلباء کے لیے معاوضے کی مانگ کے لیے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔