آل انڈیا اسٹوڈینٹ ایسوسی ایشن (آئیسا )نے طالبات کے ساتھ نازیبا سلوک کرنے والے پروفیسر روی بھوشن کو فوری طور پر برخاست کرنے کا مطالبہ کیا
مظفرپور( اسلم رحمانی ): ابھی کرناٹک میں اسلامو فوبیا کے شکار فرقہ پرست عناصر کے دماغ سے حجاب کا بھوت اترا بھی نہیں ہے کہ اتوار کو ریاست بہار کے ضلع مظفرپور کے مہنت درسن داس کالج( ایم ڈی ڈی ایم ) میں حجاب کو لیکر کافی ہنگامہ ہوا۔کالج کے انٹرمیڈیٹ کی طالبہ ادیبہ نے بتایا کہ آج کالج میں سینٹ اپ کا امتحان لیا جا رہا تھا۔ اس دوران کچھ لڑکیاں حجاب پہن کر امتحان دینے آئیں۔ کلاس روم میں ٹیچر روی بھوشن نے ان سے کہا کہ اگر آپ بلوتوتھ لے کر آئے ہیں تو حجاب اتار دیں۔ لڑکیوں نے کہا کہ آپ خاتون محافظہ کو بلا کر چیک کرائیں۔ اگر کوئی قابل اعتراض سامان سامنے آیا تو وہ لوگ بغیر امتحان دیئے چلی جائیں گیں۔ طالبات کا کہنا ہے کہ ٹیچر روی بھوشن نے ان کی بات نہیں سنی۔ کہنے لگے کہ حجاب اتار کر پھینک دو۔
لڑکیوں نے ٹیچر روی بھوشن پر الزام لگایا کہ انہوں نے طالبات کو ملک دشمن کہا ، وہ کہنے لگے کہ تم یہاں(بھارت )میں رہتی ہو اور وہاں( پاکستان ) کا گاتی ہو۔ پاکستان چلی جاؤ ۔ اس کی وجہ سے لڑکیاں غصے میں آگئیں اور ہنگامہ کرنے لگیں۔ پھر وہ بغیر امتحان دیے باہر نکل گئیں اور گیٹ پر احتجاج شروع کر دیا۔
وہیں کالج کی پرنسپل ڈاکٹر کنوپِریا نے کہا کہ یہ سب ماحول کو خراب کرنے کی سازش ہے۔ کالج کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ سبھی انٹرمیڈیٹ کے طالبات ہیں۔ ان لوگوں کو موبائل نکالنے اور بلیو توتھ ہٹانے کو کہا گیا۔ لیکن انھوں نے اسے الگ مسئلہ بنا لیا اور مذہب سے جوڑ کر جھگڑنے لگیں ۔یہ انتہائی شرمناک بات ہے۔ ان طالبات کی حاضری بھی 75 فیصد سے کم ہے۔ اب وزیر تعلیم اور یونیورسٹی نے ہدایت کی ہے کہ کم حاضری والی طالبات کو فائنل امتحان میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ یہ لوگ غیر ضروری دباؤ ڈال رہے ہیں، تاکہ کالج انتظامیہ ان کے سامنے جھک جائے۔ حجاب اور جس ٹیچر پر وہ الزام لگا رہی ہے اس پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ انہوں نے ملک دشمنی اور پاکستان جانے جیسی کوئی بات نہیں کی۔ یہ لوگ غیر ضروری طور پر من گھڑت باتیں بنا کر معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہی ہیں۔
اطلاع ملتے ہی مٹھن پورہ پولیس کے ایس ایچ او شریکانت پرساد سنہا خواتین کانسٹیبلوں کے ساتھ موقع پر پہنچ گئے۔ لڑکیوں کو سمجھانے کی کوشش کی کچھ دیر بعد لڑکیاں پرسکون ہو گئیں۔ پھر امتحان دینے کے بعد وہ خاموشی سے وہاں سے چلی گئیں۔
وہیں اس معاملے کی اطلاع ملتے ہی آل انڈیا اسٹوڈینٹ ایسوسی ایشن( آئیسا) کے رہنماؤں کا ایک وفد بھی کالج پہنچا اور تنظیم کے ذمہ داروں نے کہا کہ مظفر پور کا ایم ڈی ڈی ایم کالج اپنے کیمپس میں مسلم مخالف ایجنڈے کو فروغ دینے اور کیمپس میں ہندو مسلم فرقہ وارانہ ماحول پیدا کرنے میں مصروف ہے۔ آئیسا کے وفد کی قیادت کرتے ہوئے انصاف منچ مظفرپور کے ضلعی صدر فہد زماں نے کالج انتظامیہ سے بات کی موقع پر آئیسا مظفرپور کے معاون کنوینر محمد شاہنواز “نواز” ، ستیم راٹھوڑ، مفتی عرفان قاسمی، شفیق الرحمٰن وغیرہ موجود تھے۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ طالبات کے ساتھ نازیبا سلوک کرنے والے کالج کے پروفیسر منی بھوشن کو فوری طور پر برخاست کرے ساتھ ہی کالج کیمپس میں مسلم طالبات کی حفاظت کو یقینی بنائے۔ اسی طرح جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طالب علم امام الدین امام نے اپنے بیان میں کہا کہ آج ایم ڈی ڈی ایم کالج میں جوبھی معاملہ پیش آیاہے وہ قابل مذمت ہے۔ کالج کے پرنسپل کواس پر جلد جانچ کرنی چاہیے۔
#CopiedFromSocialMedia
File Photo