چلتی ٹرین میں تین بے گناہوں کا قتل غیر انسانی اور مذموم عمل: جماعت اسلامی ہند
نئی دہلی: ”انڈین ریلویز پروٹیکشن فورس (آر پی ایف)کے ایک کانسٹیبل کے ذریعہ چلتی ٹرین میں مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے تین شہریوں اور آر پی ایف کے ایک آفیسر کو گولی مار کر موت کی نیند سلا دینا انتہائی قابل مذمت عمل ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق قتل کا جو طریقہ اختیار کیا گیا ہے، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ نفرت پر مبنی ایک گھناؤنا جرم تھا جس میں ملزم نے مسلمانوں سے مشابہت رکھنے والے مسافروں کو اپنا شکار بنایا اور انہیں گولی مار کر خون میں نہا دیا“۔ یہ باتیں نائب امیر جماعت اسلامی ہند ملک معتصم خاں نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ ”ایسا لگتا ہے کہ یہ مسلمانوں کے خلاف منظم تشدد کے جو حملے کئے جاتے ہیں، اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ ہمارے ملک میں یہ ایک نیا معمول بنتا جارہاہے۔ طاقت و اقتدار کی جانب سے بنیاد پرستی اور پولرائزیشن کا ماحول پیدا کرنے کی جو کوشش کی جاتی ہے، یہ اسی کا افسوسناک نتیجہ ہے“۔ انہوں نے کہا کہ ” ایسا لگتا ہے کہ بھیانک جرائم کے مرتکب افراد کو خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف نفسیاتی طور پر بیمار افراد کو استعمال کیا جارہا ہے تاکہ ایک مخصوص کمیونٹی پر بنیاد پرستی کے جو الزامات عائد ہورہے ہیں، انہیں روکا جاسکے۔ اس واقعے سے یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ ذہنی طور پر بیمار، تنگ مزاج افراد بندوقوں سے کیسے لیس ہیں اور انہیں شہریوں کی حفاظت کی ذمہ داری کیسے سونپی گئی۔ حیران کن بات یہ ہے کہ ملزم قتل کے بعد وزیر اعظم اور یوپی کے وزیر اعلیٰ کی تعریف کرتا ہوا دیکھا گیا“۔ جناب ملک معتصم خان نے کہا کہ ” ملک میں اکثریت پسندی، تقسیم، نفرت اور پولرائزیشن کی جو پالیسی غیر ذمہ دار میڈیا، تفریق پیدا کرنے والی فلموں، لٹریچروں اور کتابوں کے ذریعہ اختیار کی گئی، یہ اسی کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔ ہم محسوس کرتے ہیں کہ میڈیا کی مسلسل نفرت انگیزی اس طرح کے واقعات کی جڑ ہے۔ اس لئے میڈیا کو تحمل کے ساتھ اپنی ذمہ داریان نبھانی چاہئے۔ ہم ’آر پی ایف‘ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ متاثرین کے اہل خانہ کو معاوضہ دے اور ان کے رشتہ داروں کو مناسب روزگار فراہم کرے۔
جاری کردہ:
کے کے سہیل
نیشنل سکریٹری شعبہ میڈیا، جماعت اسلامی ہند
موبائل: 7290010191
پتہ: ڈی 321، ابو الفضل انکلیو، جامعہ نگر، اوکھلا، نئی دہلی، 11002