وفد کو پولیس فورس نے سوہنا روڈ جانے سے روکا

The delegation was prevented from going to Sohna Road by the police force
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کا وفد گڑگاؤں پہنچا

گزشتہ روز ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کا ایک وفد جس میں دہلی اسٹیٹ آرگنائزیشن سکریٹری محمد عارف اخلاق، ضلع صدر جنوبی دہلی نثار احمد خان، اوکھلا انچارج احسن فیروزآبادی، فریٹرنٹی موومنٹ کے جنرل سکریٹری لبیب بشیر، اوکھلا ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن محمد شفیق،  گڑگاؤں کے حالات کا جائزہ لینے اور جامع مسجد انجمن کہ نائب امام شہید مولانا سعد صاحب کے گھر والوں سے ملاقات کرنے کے لیے سیکٹر 57 پہنچے،
پارٹی وفد نے سیکٹر -57 پہنچ کر دیکھا کہ نہ صرف سیکٹر-57 کے قریب بلکہ بہت  دور دور تک بھی بہت پوش علاقے ہیں۔
ویلفیئر پارٹی کا وفد جب انجمن جامع مسجد پہنچا جہاں نائب امام سعد صاحب شہید ہوئے ہیں تو وہاں کا منظر ہی کچھ اور تھا….
چند پولیس والوں نے مسجد کے اطراف میں ڈھیر ڈال رکھا تھا اور دور دور تک کوئی میڈیا پرسن نہیں تھا۔
آس پاس کوئی دکان بھی نہیں تھی لیکن مسجد کے بالکل سامنے ایک مال اور دائیں طرف ایک مال اور اس کے ارد گرد چند بیڑی سگریٹ پان کہ کھوکھے اور ایک پٹرول پمپ تھا۔
کچھ فاصلے پر ایک چھوٹی سی بستی تھی جہاں مولانا کا خاندان رہتا تھا، بستی میں سب کچھ برباد ہو چکا تھا مولانا کے گھر پر پہنچنے پر پتہ چلا کہ مولانا کی فیملی بہار کے لیے روانہ ہو چکی ہے تاکہ مولانا کا جنازہ  تدفین کے لیے ان کے گاؤں جا سکے۔
وافد نے مولانا کے بہنوئی سے فون پر بات کی اور ہر طرح کی مدد کا یقین دلایا۔
احسن فیروزآبادی نے کہا کہ گڑگاؤں اور نوئیڈا جیسے علاقوں میں کام کی وجہ سے دوردراز سے آنے والے مزدور قریب ہی اپنی چھوٹی بستی میں رہنے لگتے ہیں اور یہ سب ہمیشہ سے ہوتا رہا ہے جس کے لیے حکومت سے اجازت لی جاتی ہے۔
حکومت نے ہی جامع مسجد انجمن کی تعمیر کے لیے زمین دی تھی-
یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ جب سے بی جے پی نے اقتدار میں آنے کے بعد اپنے فرقہ وارانہ بازو پھیلائے ہیں تب سے اس طرح کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
جیسے جیسے انتخابات قریب آتے ہیں ان واقعات میں مزید اضافہ ہونے لگتا ہے۔
مونو مانیسر جیسے دہشت گرد اور ان کے حامی ایسے واقعات کو انجام دینے میں بہت کارگر ثابت ہوتے ہیں۔
جو دھمکیاں دے کر جلوس نکالتے ہیں اور ان کا ہجوم آسانی سے اپنا ہدف پورا کر لیتا ہے۔
جیسے جیسے انتخابات قریب آتے ہیں ان واقعات میں مزید اضافہ ہونے لگتا ہے۔
مونو مانیسر جیسے دہشتگرد اور ان کے حامی ایسے واقعات کو انجام دینے میں بہت کارگر ثابت ہوتے ہیں۔
جو دھمکیاں دے کر جلوس نکالتے ہیں اور ان کا ہجوم آسانی سے اپنا ہدف پورا کر لیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے بار بار ہونے والے واقعات سے مسلم کمیونٹی کے اندر خوف کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
وفد نے وہاں موجود پولیس والوں سے مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت مانگی لیکن انہیں پولیس نے نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی –
جس کے بعد وفد نے سوہنا روڈ جانے کی کوشش بھی کی لیکن پولیس فورس نے وفد کو وہاں جانے سے روک دیا۔

 

We need your help to spread this, Please Share

Related posts

Leave a Comment