بھارت کا آئین جمہوریت کا محافظ، اس کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری
مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی
سابق پرنسپل مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ، پٹنہ
یوم جمہوریہ ہمارے ملک کا قومی دن ہے، یہ 26؍ جنوری کو منایا جاتا ہے۔ 26؍ جنوری 1950ء میں آئین کا نفاذ عمل میں آیا۔ آئین کے نفاذ کے بعد بھارت کو جمہوری ملک قراردیا گیا۔ ہمارا ملک بھارت 15؍ اگست 1947ء کو انگریزوں کے تسلط سے آزاد ہوا اور 26؍جنوری 1950ء کو جمہوریت کا نفاذ ہوا۔اس طرح اب ہمارا ملک ایک جمہوری ملک ہے، یہاں آئین کی حکومت ہے اور اس میں آئین کو بالادستی حاصل ہے ، اسی وجہ سے 26جنوری کو پورے ملک میں تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔جس طرح آزادی بڑی نعمت ہے، اسی طرح جمہوریت اور آئین کی حکومت بھی بڑی نعمت ہے۔بھارت کا آئین اس ملک کادستور اعلیٰ ہے، اس قانونی دستاویز میں جمہوریت کے بنیادی ،سیاسی نکات اور حکومتی اداروں کا ڈھانچہ ،طریقۂ کار، اختیار اور ذمہ داریوں نیز بھارتی شہریوں کے بنیاد حقوق ،رہنما اصول اور ان کی ذمہ داریوں کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ آئین دنیا کا سب سے ضخیم آئین ہے۔ آئین ہند کے مطابق بھارت میں آئین کو پارلیمان پر فوقیت حاصل ہے، کیونکہ یہ مجلس آئین ساز نےبنایا ہے۔ بھارت کے آئین کی تمہید کے مطابق بھارت کے عوام نے اسے وضع کیا ہے، پارلیمان اس کو معطل نہیں کرسکتی ہے۔
بھارت کے آئین کے تین بڑے حصے ہیں،حصہ اول میں یونین اور اس کے علاقے اور ریاستیں اور ان کے حقوق کے بارے میں تبصرے کئے گئے ہیں۔ دوسرے حصہ میں شہریت کو موضوع بنایا گیا ہےکہ کسے ہندوستانی شہری کہلانے کا حق حاصل ہے اور کسے نہیں ہے۔ تیسرا حصہ ہندوستانی آئین کے فراہم کردہ بنیادی حقوق کی تفصیل کے ساتھ وضاحت کرتا ہے۔
بھارت کے آئین میں دیئے گئے کچھ حقوق حسب ذیل ہیں:
(1)مساوات کا حق
ملک میں بسنے والے تمام شہری باعتبار انسان یکساں حقوق کے مالک ہیں۔ ملک کے آئین کے اعتبار سے ان کے درمیان کسی قسم کی اونچ نیچ ،اعلیٰ اور ادنیٰ کی کوئی تفریق نہیں ،حقوق واختیار میں کسی کو کسی پر فوقیت نہیں ہوگی۔اس کی وضاحت آئین کی دفعہ 14،15؍اور 16میں کی گئی ہے۔
دفعہ 14- میں مذکور ہے : مملک کسی شخص کو بھارت کے علاقے میں قانون کی نظر میں مساوات یا قوانین کے مساویانہ تحفظ سے محروم نہیں کرے گی۔
دفعہ 15میں ہے: مملکت محض مذہب، نسل ،ذات، جنس،مقام پیدائش یا ان میں سے کسی کی بناپر کسی شہری کے خلاف امتیازنہیں برتے گی، ان کے علاوہ دیگر باتیں بھی ہیں۔
دفعہ 16؍ میںہے( الف)تمام شہریوں کے لئے مملکت کے تحت کسی عہدہ پر ملازمت یا تقرر سے متعلق مساوی موقع حاصل ہوگا۔( ب ) کوئی شہری محض مذہب ، نسل ،ذات ، جنس ، نسب ، مقام پیدائش ، بود و باش ، یا ان میں سے کسی کی بنا پر مملکت کے تحت کسی ملازمت یا عہدے کے لئے نہ تو ناقابل قبول ہوگا ،اور نہ اس کے خلاف امتیاز برتا جائے گا۔اس کے علاوہ دیگر قوانین بھی ہیں۔
(2) آزادی کا حق :
ہندوستان کے آئین نے اپنے شہریوں کو اظہار رائے کی آزادی ، انجمن اور جلوس وغیرہ منعقد کرانے کی آزادی ، تنظیم بنانے اور اس کو چلانے کی آزادی ، سرمایہ کاری کی آزادی ، جان و مال کی آزادی دی ہے ، اس کا ذکر آئین کے دفعہ 19,,20٫21٫ اور 22 میں ہے ،آئین کے دفعہ 19 میں تحریر ہے ، تمام شہریوں کو حق حاصل ہوگا ( الف ) تقریر اور اظہار کی آزادی کا ( ب ) امن پسند طریقہ سے اور بغیر ہتھیار کے جمع ہونے کا ( ج ) انجمنیں یا یونین قائم کرنے کا ( د ) بھارت کے سارے علاقے میں آزادانہ نقل و حرکت کرنے کا (ہ) بھارت کے کسی بھی حصے میں بود و باش کرنے اور بس جانے کا ( و ) کسی پیشے کے اختیار کرنے ، یا کسی کام دھندے کرنے ، تجارت یا کاروبار چلانے کا ۔ جبکہ دفعہ 20, 21, اور 22 میں مزید دوسرے قوانین بھی مذکورہیں
(3) مذہب کی آزادی کا حق
ہندوستان کے آئین نے یہاں بسنے والے تمام شہریوں کو مذہبی آزادی دی ہے کہ وہ اپنے اپنے مذہب پر آزادی کے ساتھ عمل کریں ، اس کا ذکر آئین کے دفعہ 25 میں ہے۔
آئین کے دفعہ 25 میں مذکور ہے: امن عامہ ، اخلاق عامہ ،صحت عامہ اور اس حصہ کی دیگر توضیعات کے تابع تمام اشخاص جو آزادی ضمیر اور آزادی سے مذہب قبول کرنے ، اس کی پیروی اور تبلیغ کرنے کا مساوی حق حاصل ہے ، اس کے علاوہ دیگر قونین بھی مذکور ہیں ۔
(4) ثقافتی اور تعلیمی حقوق
ہمارا ملک مختلف تہذیبوں اور ثقافتوں کا سنگم ہے، ہمارے ملک کے آئین نے ہر شہری کو اپنے تہذیبی اور ثقافتی ورثے کی حفاظت کا اختیار دیا ہے ، اس کا ذکر آئین کے دفعہ 29 اور 30 میں مذکور ہے۔ آئین کے دفعہ 29 میں مذکور ہے : ( الف ) بھارت کے علاقہ میں یا اس کے کسی حصہ میں رہنے والے شہریوں کے کسی طبقہ کو جس کی اپنی الگ جدا گانہ زبان ، رسم الخط یا ثقافت ہو ، اس کو محفوظ رکھنے کا حق ہوگا ( ب ) کسی شہری کو ایسے تعلیمی ادارہ میں جس کو مملکت چلاتی ہو یا جس کو مملکتی فنڈ سے امداد ملتی ہو ، داخلہ دینے سے محض مذہب ، نسل ،ذات ، زبان یا ان میں سے کسی کی بنا پر انکار نہیں کیا جائے گا ۔ آئین کے دفعہ 30 میں مذکور ہے : تمام اقلیتوں کو خواہ وہ مذہب کی بنا پر ہوں یا زبان کی ، اپنی پسند کے تعلیمی ادارے قائم کرنے اور ان کے انتظام کا حق ہوگا۔
(5) آئینی چارہ جوئی کا حق
بھارت کے آئین نے مذکورہ بالا حقوق کی حفاظت کے لئے سپریم کورٹ اور دیگر عدالتوں سے چارہ جوئی کا حق دیا ہے ،نیز عدالتوں کو حقوق کی بحالی اور تحفظ کے لئے ہدایات یا خصوصی فرمان جاری کرنے کا اختیار دیا ہے ، اس کا ذکر آئین کے دفعہ 32 میں ہے۔
دفعہ 32 میں مذکور ہے: ( الف ) اس حصہ کے ذریعہ عطا کئے ہوئے حقوق کو نافذ کرنے کے لیے مناسب کارروائی کے ذریعہ سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کے حق کی ضمانت دی جاتی ہے ( ب ) سپریم کورٹ کو اختیار ہوگا کہ وہ اس حصہ کے ذریعہ عطا کئے ہوئے حقوق میں سے کسی حق کے نفاذ کے لیے ہدایات یا احکام یا رٹ ، جن میں رٹ حاضری ملزم ، رٹ تاکیدی ، رٹ امتناعی ، رٹ اظہار اختیار اور رٹ مسل طلبی کی نوعیت کے رٹ حاصل ہیں ، ان میں سے جو بھی مناسب ہو ، اجراء کرے ۔
ملک کا آئین ہماری سب سے بڑی طاقت ہے ، اس کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے ، اس کی حفاظت کے لیے ضروری ہے کہ ہم اسے پڑھیں ، اس کی اہمیت کو سمجھیں ، مدارس ،اسکول ، کالج اور یونیورسٹیوں کے طلبہ و طالبات نیز عوام و خواص اس کا مطالعہ کریں ۔
ملک کو آزاد کرانے اور ملک میں جمہوری نظام کو قائم کرنے کے لیے مجاہدین آزادی نے بڑی بڑی قربانیاں دی ہیں ، اس کا تقاضہ ہے کہ ہم ہر موقع پر انہیں یاد رکھیں ، اور انہیں خراج تحسین پیش کریں ، بہترین خراج تحسین یہ ہے کہ ہم عہد کریں کہ ہم ملک کی آزادی اور آئین کی حفاظت کریں گے۔