وطن کی آزادی کیلئے 27 سال کی عمر میں قربانی دینے والے اشفاق اللہ خان کو خراج عقیدت

ashfaqullah khan

 

 

نئی دہلی، 22/اکتوبر (نا مہ نگار): بھارتیہ جنتا پارٹی کے قدآور لیڈر الحاج محمد عرفان احمد جی نے مشہور و معروف مجاہدین آزادی شہید اشفاق اللہ خان صاحب کی برسی کے موقع پر انہیں یاد کیا اور انکی عظیم و بے مثال خدمات کا احاطہ کرتے ہوئے بتایا کہ اشفاق اللہ خان 22 اکتوبر 1900 میں برطانوی ہند کے شمال مغربی صوبہ شاہجہاں پور میں خیبر قبیلے کے ایک مسلم پٹھان خاندان میں پیدا ہوئے، جبکہ محض 27سال کی عمر میں آزادی دلا نے والے شہید وطن اشفاق اللہ خان نے 19 دسمبر 1927 کوجام شہادت نوش فرمایا۔ مرکزی حکومت ہند کے تحت قائم آل انڈیا حج کمیٹی اور سینٹر ل وقف کو نسل کے سابق رُکن عرفان احمد نے شہید اشفاق اللہ خان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 1924 میں اشفاق اللہ خان نے ہم خیال آزادی پسندوں کیساتھ ایک تنظیم بنائی جسکا نام ہندوستان ریپبلکن ایسوسی ایشن رکھا گیا، اس انجمن کا مقصد آزاد ہندوستان کے حصول کیلئے مسلح انقلابات کو منظم کرنا تھا، لہذا انکی نقل و حرکت کو فروغ دینے اور اپنی سرگرمیوں کو آگے بڑھانے کیلئے اسلحہ اور گولہ بارود خریدنے کیلئے ایچ ایس آر اے کے انقلابیوں نے بشمول رام پرساد بسمل نے 9 اگست 1925 کو لکھنؤ کے قریب کاکوری میں برطانوی حکومت کے پیسے لے جانے والی ٹرین کو لوٹ لیا، اس میں رام پرساد بسمل کو پکڑ لیا گیا، جبکہ اشفاق اللہ خان واحد شخص تھے اور پولیس انکا سراغ نہیں لگا پائی، وہ روپوش ہو گیا اور بہار سے بنارس چلے گئے، جہاں انہوں نے 10 ماہ تک ایک انجینئرنگ کمپنی میں کام کیا، بعد میں وہ ملک سے باہر جانے کے طریقے تلاش کرنے دہلی گئے، انہوں نے اپنے ایک پٹھان دوست کی مدد لی جو ماضی میں انکاہم جماعت بھی تھا، اس دوست نے بدلے میں 17 جولائی 1926 کی صبح ریت (گولے بارود)کے بارے میں پولیس کو اطلاع دیکر انہیں دھوکہ دیا، پولیس اسکے گھر آئی اور انہیں گرفتار کر لیا، تاہم کاکوری ڈکیتی کا مقدمہ میں رام پرساد بسمل، اشفاق اللہ خان اور چند دیگر کو سزائے موت سنا کر ختم کیا گیا، اشفاق اللہ خان کو 19 دسمبر 1927 کو فیض آباد جیل میں پھانسی دیکر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ پسماندہ مسلم سماج اتھان سمیتی سنگھ (رجسٹرڈ) کے سرپرست اعلی محمد عرفان صاحب نے یہ بھی کہا کہ اشفاق اللہ انقلابی انسان مادر وطن سے محبت، اپنی واضح سوچ، غیر متزلزل جرأت، ثابت قدمی اور وفاداری کیوجہ سے اپنے لوگوں میں ایک شہید اور لیجنڈ بن گئے، جنکی خدمات سنہرے حرفوں میں لکھے جا کے لائق ہے، البتہ نئی نسل کو ایسے عظیم الشان شہیدوں اور مفکرین کو یاد کر نے کی اشد ضرورت ہے، لہذا آج ایسے عظیم مجاہدین آزادی کو یاد کرتے ہوئے فخر کیساتھ اچھا محسوس ہوتا ہے، ہمیں ہر حال میں ایسے مجاہدین آزادی کی خدمات اور تعلیمات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

We need your help to spread this, Please Share

Related posts

Leave a Comment