اڈانی اسکام……  ہنڈن برگ اورانوسٹی گیٹیوجرنلزم

Adani Scam...... Hindenburg and Investigative Journalism
اڈانی اسکام……  ہنڈن برگ اورانوسٹی گیٹیوجرنلزم
از: ڈاکٹرسیدفاضل حسین پرویز
فون:9395381226
مودی پر بی بی سی ڈاکومنٹری‘ شاہ رخ کی فلم پٹھان‘ راہول گاندھی کی بھارت جوڑویاترا کے اختتام کی ہنگامہ آرائیوں کے درمیان ”اڈانی گروپ“ آسمان سے زمین پر گرکرخاک چھاننے کے واقعہ نے ساری دنیا کی توجہ ہنڈن برگ ریسرچ ایل ایل سی پر مرکوز کردی۔ جس کے انکشافات نے دنیا کے نمبرون امیرہندوستانی کو چند گھنٹوں میں ایک سو بلین ڈالرس سے محروم کرتے ہوئے سولہویں مقام تک پہنچادیا۔
جس وقت تک آپ یہ سطورپڑھ رہے ہوں گے ان کے نیچے گرنے کا سلسلہ جاری ہوگا‘ جانے وہ کس مقام پر آکر رکیں گے….  یا پھر…..
گوتم اڈانی جس کی چند برسوں میں حیرت انگیز کامیابی کے پیچھے کون کون سی طاقتیں رہی ہیں‘ سب جانتے ہیں۔ جس نے میڈیا پر کنٹرول اورحق بات کہنے والوں کو راستے سے ہٹانے کے لئے ایک ٹی وی چیانل کے تمام شیئرس خریدلیئے تھے‘ اتنی جلد رسوا ہوجائے گا کسی کے وہم وگمان میں تک نہ تھا۔ جس طرح وجئے مالیا‘ نیروومودی اوررام لنگاراجو(ستیم) نے بڑی طاقتوں کے ساتھ مل کر ملک اور اس کے عوام سے فریب کیا تھا‘ اڈانی نے اسی کو دہرایاکیونکہ اس کے تعلقات‘ رسائی‘ اثرات اوررسوخ اس قدر بڑھ چکے تھے کہ اس کو پورا یقین رہاہوگا کہ یا تو اس کے قرض معاف کردیئے جائیں گے یا پھر وہ کسی اورملک کو فرار ہوجائے گا۔
اڈانی گروپ دولاکھ کروڑ کا مقروض ہے۔ہیڈن برگ ریسرچ کی رپورٹ اوراس کے انکشافات کے بعد Credit Suisse Group AGنے بطورضمانت اڈانی گروپ کے بانڈس قبول کرنے سے انکارکردیا۔ اس طرح CITI Group INC کی ویلتھ آرم نے مارجن لون کیلئے اڈانی گروپ کی سیکوریٹیزکوقبول نہیں کیا‘ جس کے بعد اڈانی کوفالوآن پبلک آفرFPOسے دستبردار ہوناپڑا جس کے بعد انوسٹرس کو بیس ہزار کروڑ کی رقم واپس کرنی ہوگی۔
ہنڈن برگ انکشافات کے بعد اسٹیٹ بنک آف انڈیا اورلائف انشورنس کارپوریشن LICکا مستقبل تاریک نظرآرہاہے۔ریزروبنک آف انڈیا نے بنکوں سے تفصیلات طلب کی ہیں کہ آخرانہوں نے اڈانی گروپ کو کتنا کتنا لون دیا۔ پنجاب نیشنل بینک‘جوحال ہی میں دیوالیہ ہوچکا تھا‘ اس نے 7ہزار کروڑ‘ بینک آف بروڈہ نے 4ہزار کروڑ روپئے لون دینے کا اقرار کیا۔ ایس بی آئی نے ابھی زبان نہیں کھولی ہے۔ اسٹاک اکسچنج  بیوروآف انڈیا SEBIکی جانب سے تحقیقات کا اعلان ہونا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں مطالبہ کررہی ہیں کہ سپریم کورٹ کے برسرخدمت جج کے ذریعہ اس کی تحقیقات کروانی چاہئے۔ ایوان پارلیمان میں بجٹ سیشن کے دوران اپوزیشن نے کافی ہنگامہ بھی کیا ہے۔
 مرکزی حکومت نے بینک اسکامس اور دھوکہ بازوں کی سرگرمیوں سے نمٹنے کے لئے 2020میں بینکوں کو ایک دوسرے میں ضم کردیا تھا۔اورنٹیل بینک آف کامرس OBC‘ یونائٹیڈ بینک آف انڈیا UBIکو پنجاب نیشنل بینک میں‘ سنڈیکٹ بینک کو کنارابینک میں ضم کیا‘ آندھرابینک‘ کارپوریشن بنک اور یونین بینک آف انڈیا کو ایک کردیا گیا۔ الہ آباد بینک کو انڈین بینک کا حصہ بنادیاگیا۔
دوسری طرف ایس بی آئی‘ بینک آف بروڈہ‘ پنجاب نیشنل بینک‘ کنارابینک‘ یونین بینک آف انڈیا اور انڈین بینک کو انڈی پنڈنٹ بپلک سیکٹر بینک کے طورپر برقرار رکھا گیا۔مزید چھ بینکوں کو خود مختاررکھا گیا جن میں انڈین اوورسیز بینک UCO‘ بینک آف مہاراشٹرا‘ پنجاب اینڈ سندھ بینک‘ بینک آف انڈیا‘ سنٹرل بینک آف انڈیا شامل ہیں۔یہ انضمام کے فیصلے بینکنگ سیکٹر کو مستحکم کرنے کی غرض سے کئے گئے تاہم اڈانی کے دھکے نے ساری پول کھول کر رکھ دی ہے۔ بینکنگ سیکٹر کو ناقابل تلافی نقصان ہوسکتا ہے۔
لائف انشورنس کارپوریشن LICکا ہے‘ اسے آخری خبریں ملنے تک 16ہزار 850کروڑروپئے کا نقصان ہوچکا تھا۔ایل آئی سی ایک قابل اعتماد ادارہ رہا ہے‘ جس میں ہر طبقے اورہر مذہب کے عوام کی بچت محفوظ سمجھی جاتی رہی ہے تاکہ یہ برے وقت پر کام آسکے۔ ایل آئی سی کو جو نقصان ہوا وہ دراصل میڈل کلاس طبقہ کا نقصان ہے‘ جانے کتنے خاندانوں کا مستقبل تاریک ہوگیا ہے یا ہونے والا ہے……
اڈانی کو راتوں رات ہیروسے ویلن بنانے والی فرم ہنڈن برگ نے وہی کام کیا‘ جو چند برس پہلے وکی لیکس نے کیا تھا۔ اس کے انکشافات نے کئی تخت نشینوں کو گرادیا‘ حکومتیں برخواست ہوئیں‘ پناماپیپرس کے افشاء نے نواز شریف سے پاکستان کے وزارت اعظمیٰ کی کرسی چھین لی تھی۔ اس کے بانی Julian Assangeنے 2006سے 2016ء کے درمیان مختلف ممالک کے سربراہوں‘ اہم شخصیات کے کرپشن‘ بیرون ممالک کے بینکوں کے خفیہ اکاونٹس میں انکی دولت کو بے نقاب کیا اورانکی دستاویزات کو اپنی ویب سائٹ پر شائع بھی کیا۔آخر میں Assange کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا تھا۔
جہاں تک ہنڈن برگ ایل ایل سی کا تعلق ہے 2017میں ناتھن اینڈرسن نے نیویارک میں ایک انوسٹمنٹ ریسرچ کمپنی کے طورپر اس کی داغ بیل ڈالی۔1937کے ہنڈن برگ فضائی حادثے کے نام پر یہ کمپنی قائم کی تھی۔ یہ مسافربردار جرمن ایرشپ (Air Ship) تھی جو جرمن صدرفیلڈمارشل پال وان ہنڈن برگ کے نام سے موسوم تھی اس میں پرواز کے دوران آگ لگ گئی تھی۔ جس میں 97میں سے 35 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ یہ حادثہ انسانی غلطی کا نتیجہ تھا‘ اس حادثے کے نتیجے میں جرمن جہاز ساز کمپنی Zepplinہمیشہ کیلئے ختم ہوگئی تھی۔ناتھن اینڈرسن نے انوسٹمنٹ ریسرچ کمپنی قائم کرکے کئی مشہور کمپنیوں کے فراڈ س کو منظرعام پر لایا۔ یہ کمپنی اپنے وسائل کا استعمال کرکے انوسٹمنٹ کمپنیوں کی گہرائی سے تحقیقات کرتی ہیں کہ آیا کمپنیاں کتنی مقروض ہیں‘ کیا قرض اداکرنے کی ان میں صلاحیت ہے۔ چنانچہ ہنڈن برگ نے اڈانی گروپ سے پہلے Nikola کلوروہیلت لارڈز ٹاون موٹرس کے خلاف تحقیقات کرکے اصل رپورٹ اپنی ویب سائٹ پر جاری کیں۔نکولاگروپ کے چیئرمین کو مستعفی ہونا پڑا۔ 2021میں Clover Health  کے میڈی کیئر اڈوانٹیج پلان سے متعلق انکشافات کئے گئے کہ یہ کمپنی پہلے ہی محکمہ انصاف کے زیر تحقیق ہے اورکمپنی کے چیئرمین نے عوام کو فریب دیا ہے۔ اس کمپنی کا بھی ستیاناش ہوگیا۔ہنڈن برگ نے اڈانی گروپ سے متعلق انکشاف کیا کہ کہ یہ کمپنی فراڈ اسکیمات سے برسوں سے عوام کو گمراہ کررہی ہے۔ اس نے چیلنج کیا کہ اگررپورٹ غلط ہے تو اڈانی گروپ قانونی چارہ جوئی کرے۔اڈانی گروپ وقتی طورپرہی سہی کسی حد تک دلدل میں دھنس چکا ہے‘ اس کا مستقبل کیا ہوگا‘ وقت بتائے گا۔کیا مودی اس کی سرپرستی کریں گے‘ یہ نہیں کہا جاسکتا۔ جہاں تک عوام یا انوسٹرس کا تعلق ہے انہیں نقصان ضرور ہوا مگر وہ ہندوراشٹرا کے خوابوں میں اس قدر کھوئے ہوئے ہیں کہ انہیں اپنے نقصانات کی پرواہ نہیں‘ ورنہ نوٹ بندی کے واقعہ کے بعد حالات میں تبدیلی آتی۔
ہنڈن برگ کی رپورٹ اوربی بی سی کی ڈاکومنٹری ساتھ ساتھ ہیں‘ یہ دراصل تحقیقاتی صحافت یا انوسٹی گیٹیو جرنلزم کی بہترین مثالیں ہیں۔وکی لیکس اس سلسلہ کی ایک کڑی ہے‘ وکی لیکس کی طرح کئی اورادارے ہیں جنہوں نے اظہارخیال کی آزادی کے نام پر مختلف حکومتوں‘ سرکاری اداروں کے راز فاش کیئے‘ ان میں Cryptome سرفہرست ہے‘ جس کی ویب سائٹ پر عراق میں ہلاک ہونے والے امریکی سپاہیوں کی تصاویر شائع کردی گئیں اور M16کے مشتبہ ایجنٹس کے نام اورتصاویر کو پیش کیا گیا۔ اس کمپنی کو اس وقت بند کردیاگیاتھا جب اس نے مائکروسافٹ کی ایک 20صفحاتی دستاویزکا افشاء کیا اوربتایاکہ کس طرح امریکی حکومت مائکروسافٹ کے پرائیوٹ ڈاٹاتک رسائی حاصل کرسکتی ہے اور دنیا کے گوشے گوشے تک پہنچ سکتی ہے۔ ویسے Cryptomeاب بھی متحرک ہے۔
Cryptogon‘ DDO Secets‘ Snowden Archive‘ وکی لیکس جیسے اداروں کے متبادل سمجھے جاتے ہیں‘ تاہم ابھی تک ان کی جانب سے کوئی سنسنی خیز انکشافات نہیں ہوئے‘ اسکے باوجود ان اداروں نے تحقیقاتی صحافت کو زندہ رکھا۔
انوسٹی گیٹیو جرنلزم سے عوام کو ہر دور میں دلچسپی رہی‘ یہی وجہ ہے کہ دنیا کی ہر زبان میں جاسوسی ادب کو عوامی مقبولیت حاصل رہی۔ سرآرتھر کانن ڈائل نے شرلاک ہومزکا کردار اپنی ناولوں کیلئے تخلیق کیا تھا۔ ابنی صفی نے فریدی‘ حمید‘ عمران کو روشناس کروایا۔ ہالی ووڈ فلموں میں ایان فلیمنگ کا جیمزبانڈ سدابہاررہا ہے چاہئے یہ رول کسی بھی اداکارنے کیوں نہ کیا ہو۔1970میں امریکی صحافی سیمورہرش نے ویتنام کی جنگ‘ 2004 میں ابوغریب جیل میں پولیس اور فون کے ہاتھوں قیدیوں کی اذیت رسانی کے واقعات کو منظر عام پر لایا جس سے امریکی حکومت پر ہر طرف سے لعن وطعن ہوئی۔1993میں واشنگٹن پوسٹ کے کرائم رپورٹرBobwoodاور Carl Bernsteinکے واٹرگیس اسکینڈل کو بے نقاب کیا‘ جس کے نتیجے میں امریکی صدر رچرڈنکسن کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔
ہندوستان میں بھی ارون شوری‘ پرتیش نندی‘ سواپن داس گپتا‘ ارون تیج پال‘ رعناایوب‘ مڈڈے ممبئی کے کرائم رپورٹ جیوتی ماویونے کئی انکشافات کیئے۔ رعنا ایوب کو جلاوطن ہونا پڑا‘ جیوتی کو انڈرورلڈ نے گولی ماردی الیسٹرٹیڈ ویکلی کے ایوب نے چیف منٹسراڑیسہ جے پی پٹنائک کے سیکس اسکینڈل کو منظرعام پر لایا تھا‘مگر پٹنائک پارٹی کی مدد سے بچ گئے‘ رپورٹرکا مستقبل تاریک ہوگیا۔اردوصحافت میں اچھے تحقیقاتی صحافیوں کی کمی نہیں ہے مگر بہت کم اخبارات کے انتظامیہ ان کی پشت پناہی کرپاتے ہیں۔ آج کا دور سوشیل میڈیا کا دور ہے‘بڑی آسانی سے کئی بڑے بڑے اسکامس بے نقاب کیئے جاسکتے ہیں مگر اس سے کس کو فائدہ ہوگا یہ سوال ہے….
بہرحال ہنڈن برگ انکشافات آگے چل کر کیا رخ اختیار کرتے ہیں دیکھنا ہے۔ اڈانی نے ٹی وی چیانل خریدا‘ اگر بس میں ہوتا تو ہیڈن برگ ریسرچ کمپنی بھی خریدلیتے۔ ویسے یہ اندرکی بات ہے کہ اڈانی کے زوال میں ایک اورہندوستانی صنعتکار کا خفیہ رول بتایا جارہا ہے‘ جس سے اڈانی نے اسکا مقام چھین لیا تھا۔ سچ کیا ہے کبھی تو سامنے آئے گا۔
We need your help to spread this, Please Share

Related posts

Leave a Comment