نوید حامد صاحب کے آمرانہ اقدامات کی وجہ سے خود ……….کنوینرکا خطبہ
نویدحامد صاحب کے ۱؍ جنوری سنہ ۲۰۱۶ کو صدر بننے کے بعد سے ہی مسلم مجلس مشاورت میں آمرانہ فیصلے ہو نے لگے۔ درجنوں غیر معروف لوگوں کو ممبر بنالیا گیااور اس کی منظوری اسکریننگ کمیٹی سے نہیں لی گئی ۔انھوں نے مشاورت کی میٹنگوں کو دہلی کے مرکزی دفتر کے بجائے دوسرے شہروں میں منعقد کرنا شروع کیا جس پر ممبران نے شدید اعتراض جتایا کیونکہ اکثر لوگ دہلی اور اس کے اطراف ، علیگڑھ اور لکھنؤ وغیرہ میں رہتے ہیں۔ اس کے باوجود یہ سلسلہ مرکزی دفتر میں اگلے اجتماعات منعقد کرنے کا وعدہ کرنے کے بعد بھی مستقل جاری رہا تا کہ زیادہ ممبران میٹنگ میں شریک نہ ہو سکیں ۔
’’ دستا ویزات مشاورت ‘‘کو لے کر ایک سابق صدر کو مستقل مطعون کیا گیا اور ان کی بار بار صفائی کے با وجود مسئلے کو بار بار اٹھا یا گیا اور صرف اسی بنیاد پر متعلقہ سابق صدر کا اخراج بھی کر دیا گیا حالانکہ نوید حامد صاحب کے دعوے میں کوئی جان نہیں تھی ۔ یہ حقیقت ہے کہ ’’دستا ویزات مشاورت ‘‘سابق صدر نے اپنے ذاتی اسٹاف اور متعدد نئے اسٹاف رکھ کر دن رات محنت کرکے ہزار ،ہزار صفحات پر مشتمل اردو اور انگریزی زبانوں میں دودستاویزی ریکارڈ تیار کئے تھے ۔طلائی جشن میں جاری کرنے کے لئے ان دونوں کتابوں کی صرف چند کاپیاں ڈیجیٹل پرنٹنگ کے ذریعے چھپوائی گئی تھیں۔ نوید حامد صاحب کے عمل کی وجہ سے وہ اہم دستاویزی کتابیں با قاعدہ طور پر اب تک نہ شائع ہو سکیں جس سے نہ صرف مشاورت بلکہ پوری ملت اسلامیہ کا نقصان ہوا۔
نوید حامد صاحب کے آمرانہ اقدامات کی وجہ سے خود ان کے ایک پرانے ساتھی اور معروف صحافی انیس درانی ان کے خلاف کورٹ میں گئے اور گلے دو سال تک ایک مقدمہ چلتا رہا۔چونکہ مشاورت کی میقات دو سال کی ہوتی ہے، اس لئے انیس درانی نے وہ مقدمہ دوسال کے بعدواپس لے لیا کیونکہ نوید حامد صاحب کی منتخبہ مدت ۳۱؍دسمبر ۲۰۱۹ کو ختم ہو گئی تھی۔ انیس درانی کو امید تھی کہ میقات ختم ہونے پر نیا الیکشن ہو جائے گا ، لیکن نوید حامد صاحب نے اپنی کرسی چھوڑنے سے انکار کر دیا اور مقدمے اور الیکشن کے نتائج کے اعلان میں تاخیر کا بہا نہ بنا کر اسوقت کے چیر مین سپریم گائیڈنس کاؤنسل سےدوسال اور نو مہینے مزید “گریس” مدت لے لی ۔وہ مدت بھی ۵؍ ستمبر ۲۰۲۲ کو ختم ہو گئی۔ گریس مدت ختم ہونے سے پہلے ہی اس وقت کے صدر سپریم گائیڈنس کاؤنسل کی زبانی اور تحریری ہدایت کے با وجود نوید حامد صاحب نے نیا الیکشن نہیں کرایااور غیر قانونی طور سے اپنی کرسی پر جمے ہوئے ہیں ۔
اس گریس مدت کے دوران غیر منتخب صدر نوید حامد صاحب نے من مانے اور غیر قانونی طور پر تقریباً ستر (۷۰)ممبران مسلم مجلس مشاورت کی رکنیت آمرانہ طور پر ختم کردی ۔ ممبران کو نہ تو نوٹس دیا گیا ، نہ ہی ان کو تحریری طور پر ممبری ختم ہونے کی اطلاع دی گئی اور نہ ہی آج تک اخراج شدہ ممبران کی کوئی لسٹ جاری ہوئی۔یہ مسئلہ مشاورت کے حلقوں میں شدید اعتراض اور تشویش کا باعث ہے۔
اسی کے ساتھ غیر منتخب صدر نوید حامد صاحب نے اپنی قانونی مدت ختم ہو جانے کے با وجود ایک ترمیم شدہ’’دستور‘‘ تیار کرنے کے کام کا آغاز کردیا ۔ انھوں نے ایک خود ساختہ کمیٹی اس کام کے لئے بنا دی ۔ کمیٹی نے ممبران مسلم مجلس مشاورت سے کوئی مشورے نہیں
طلب کئے گئے اور نہ ہی نئے ’’دستور‘‘ کا ڈرافٹ مشورے کے لئے ممبران کو بھیجاگیا ۔ پھر اچانک غیر منتخب صدر نے طرح طرح کے حربے استعمال کر کے کچھ ممبران سے نئے ’’دستور‘‘ کی پوسٹل منظوری حاصل کر لی جب کہ اس اہم دستاویز پر مشاورت کے اندر اور بالخصوص جنرل باڈی میٹنگ میں سیر حاصل گفتگو نہیں ہوئی ۔اس دستور میں عجیب عجیب امور داخل کئے گئے ہیں جیسے بعض گروپس کو ریزرویشن ، میقات کو بڑھانا ، صدر کے اختیارات میں اضافہ وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔
اس پورے عرصے میں غیر منتخب صدر نوید حامد صاحب نے مارچ ۲۰۲۰ میں کورونا کی مصیبت آنے کے بعد مطالبات کے با وجود میٹنگ نہیں بلائی جبکہ کم از کم “زوم”پر میٹنگ بلائی جا سکتی تھی ۔ لیکن اسی دوران، مشاورت آفس میں دوسری میٹنگیں ہوتی رہیں۔
شدید اعتراضات کے بعد کیئر ٹیکر صدر نوید حامد صاحب نے ۸ ؍اکتوبر ۲۰۲۲ کو جنرل باڈی میٹنگ بلانے کا اعلان کیا۔ چونکہ اس میٹنگ کا مقصد کثیر ممبران کے اخراج کی تصدیق اور نئے دستور کی منظوری لینا تھا ، اس لئے بہت سے ممبران نے اس میٹنگ کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا اور ۵۲؍ ممبران نے ایک مشترکہ خط کے ذریعے کیئرٹیکرصدر کو اس کی اطلاع ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۲ کو دیدی۔ اس کے با وجود اگلے دن کیئر ٹیکر صدر نے مشاورت کے دفتر کے باہرمیٹنگ بلائی، جس میں صرف۲۳ ممبران شریک ہوئے۔ اس میٹنگ میں نئےالیکشن کرانے کا بھی اعلان ہوا جس کا مطلب صرف یہ تھا کہ کثیر ممبران کے اخراج اور نئے متنازع ’’دستور‘‘ کو دائمی حیثیت حاصل ہو جائے۔
اسی تشویش ناک صورت حال کی وجہ سے یہ غیر معمولی اجلاس بلایا گیا ہے کیونکہ مشاورت کےبہت سے ممبران کا اعتماد کیئرٹیکر صدر پر پوری طرح ختم ہو چکا ہےاور وہ یک لخط کثیر ممبران کےاخراج اور نئے متنازع “دستور”پر سخت معترض ہیں ۔
ممبران اس بات پر متفق ہیں کہ مشاورت کے ۲۰۰۶ کے دستور پر نظر ثانی ہونی چاہئے لیکن اس کے لئے قانونی ضرورتوں کو پورا کرنا بھی ضروری ہے تاکہ اتفاق رائے سے ایک نیا دستور وجود میں آئے۔اسی طرح ممبران کا یہ بھی مانناہے کہ نوید حامد صاحب کے ذریعے بہت سے انجان لوگ ممبر بنادئے گئے ہیں جو مشاور ت کی مرکزی مجلس کے ممبر ہونے کے اہل نہیں ہیں۔ ایسے ممبران کی جانچ اسکریننگ کمیٹی کے ذریعے ہونی چاہئے اور صرف ان ممبران کو باقی رکھا جائے گاجو اسکریننگ کمیٹی کی رائے میں مشاورت کی مر کزی مجلس کی ممبری کے لئے مناسب ہیں۔
ہم کسی نئی مشاورت تشکیل کرنے کے لئے یہاں نہیں جمع ہوئے ہیں بلکہ اس اصل مشاورت کی بازیافت ہمارا مقصدہے جو پچھلے ۶۔۷ سالوں میں ایک فرد کے آمرانہ اور غیر دستوری اقدامات کی وجہ سے مجروح ہو گئی ہے اور جس کی وجہ سے ملت اسلامیہ ہند ایک انتہائی اہم تاریخی موڑپر اپنی ایک اہم تنظیم کی رہنمائی سے محروم ہو گئی ہے۔
ان شاء اللہ اس میٹنگ میں ہم اگلے الیکشن کا بھی فیصلہ کریں گے اور ایک ریٹرننگ افسر کا بھی تعین کریں گےتا کہ مشاورت اپنی پٹری پر دوبارہ آسکے۔ کیئر ٹیکر صدر کے ذریعے کثیر ممبران کے اخراج کے بعد اور متنازع دستور کے تحت ہونے والے الیکشن کو ہم نامنظور کرتے ہیں۔
آج کی میٹنگ کے فیصلوں کے نتیجے میں وہ ساری عملی اور قانونی اجراءات عمل میں آئیں گی جو اس کام کو اپنے منطقی انجام پر پہنچانے کے لئے ضروری ہیں ۔ اسی کے ساتھ ہم یہ بھی فیصلہ کریں گے کہ اگلا صدر اپنی میقات کے ایک سال کے اندر مشاورت کے دستور میں نظر ثانی اور ترمیم کا عمل مکمل کر لے۔
اللہ پاک ہمارا مددگار اور حامی ہو۔ آمین۔
محمد سلیمان