پی ایف آئی کی طرف سے اپنایا گیا نظریہ ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف ہے
نئی دہلی۔پی ایف آئی جس کا قیام سال ۶۰۰۲میں ایک مساوی معاشرے کے قیام کے مقصد سے کیا گیا تھا جس میں آزادی، انصاف اور تحفظ ہو۔ پی ایف آئی کے مشتہر اہداف ملک میں جمہوری نظم، سیکولر آرڈر اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھتے ہوئے قومی سالمیت، فرقہ وارانہ اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے اور اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کی تعلیمی ترقی کے لیے کام کرنا ہے۔اس کے برعکس پی ایف آئی کو اپنے بیان کردہ مقاصد سے بہت دور دیکھا گیا ہے۔ بیرون ملک مقیم کئی این جی اوز سے روابط رکھنے والی یہ دہلی فسادات کے سلسلے میں اپنے کارکنوں کی گرفتاری سے خبروں میں رہی۔ اس سے قبل اس تنظیم پر اتر پردیش اور آسام کے فسادات سے منسلک ہونے کا الزام بھی لگایا گیا تھاحالانکہ وہ ان فسادات میں کسی بھی کردار سے انکار کرتی ہے۔ سی اے اے پر مسلم کمیونٹی کو گمراہ کرنے میں پی ایف آئی کے جارحانہ موقف اور حالیہ فسادات کے دوران تشدد میں اس کے کردار نے ملک کی نازک فرقہ وارانہ صورتحال کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔ پی ایف آئی کی فرنٹل تنظیمیں جیسے کہ نیشنل ہیومن رائٹس آرگنائزیشن (ایس سی ایچ آر او) جو کہ 2007 میں بنائی گئی تھی، انسانی حقوق کے لیے براہ راست کام کرنے کے لیے دھوکہ دہی کے طور پر دکھائی دیتی ہیکیونکہ تنظیم کے بعض اراکین پر اکثر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا الزام لگا۔
پی ایف آئی کے حامیوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پی ایف آئی مسلم کمیونٹی کو ان کے لئے کسی بھی چیز سے زیادہ نقصان پہنچاتا ہے کیونکہ پی ایف آئی کا جارحانہ رویہ دائیں بازو کے عناصر کو اپنے انتقامی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے کافی وجہ فراہم کرتا ہے اور اس کا خمیازہ پوری مسلم کمیونٹی کو اٹھانا پڑتا ہے۔ پی ایف آئی کے جارحانہ موقف کا حتمی فائدہ ہندو دائیں بازو کا عنصر ہے، جس کا مقابلہ کرنے کا دعویٰ کرتا ہے۔ اعتدال پسند مسلمانوں، اماموں اور کمیونٹی کے مذہبی اسکالرز کو چاہیے کہ وہ پی ایف آئی کے اصل چہرے کو پہچانیں اور اس کے عزائم سے بچیں جس سے ہندو بنیاد پرستوں کو فائدہ ہو سکتا ہے۔