ذات پر مبنی مردم شُماری پر شور ؟
*مشرّف شمسی*
بہار سرکار نے ذات کی بنیاد پر مردم شُماری کرانے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ مردم شُماری بہار میں شروع بھی ہو گیا ہے۔اس مردم شُماری کے شروع ہوتے ہی بی جے پی اور آر ایس ایس بوکھلا گئی ہے ۔کیونکہ ذات کی بنیاد پر مردم شُماری کی سچائی جب ملک کے سامنے آئے گی تو لوگوں کو حقیقت کا پتہ چلے گا ۔دراصل ملک میں مذہب اور ذات کی بنیاد پر نفرت اور خوف کا ماحول بنائے رکھنے کے پیچھے کا اصل مقصد کیا ہے؟ساتھ ہی نتیش کمار اور تجسوی یادو کو یہ معلوم ہو چکا ہے کہ ہندوتوا کی سیاست کی کاٹ ذات کی بنیاد پر مردم شُماری کرا کر ہی کی جا سکتی ہے جسے بی جے پی کبھی ہونے نہیں دینا چاہتی ہے ۔دراصل بھارت میں اونچی ذات جس میں برہمن ،راجپوت،کایست اور بھومیہار ہندوؤں کی کل آبادی کا صرف پندرہ فیصدی ہیں لیکن سرکاری عہدوں ،عدالتوں اور فوج کے بڑے آفیسروں میں انکی تعداد آبادی کے تناسب سے کہیں زیادہ ہے ۔یہاں تک کہ میڈیا میں خاص کر ہندی میڈیا میں اسی فیصدی اونچی ذات کے لوگ ہیں اور یہی اونچی ذات کے لوگ ملک کو ہندو راشٹر بنانا چاہتے ہیں تاکہ ملک میں منو اسمرتی نافذ ہو جائے اور اونچی ذات کے ہندوؤں کا قانونی طور پر ملک پر قبضہ بن جائے ۔آر ایس ایس کی آئیڈیالوجی اُنکے پہلے سر سنچالک گورو گولوالکر کی کتاب بنچ آف تهاٹ پر منحصر ہے اور اس کتاب میں سیدھے سیدھے منو سمرتی کو نافذ کرنے کی بات کہی گئی ہے۔لیکن آئین کے نافذ ہوئے پچھتر سال گزر جانے کے بعد بھی بھارت میں آزادی کا مطلب سب کے لیے الگ الگ ہے ۔پچھڑے اور دلت ہندو مذہب ماننے کے باوجود آج اکیسویں صدی میں بھی ان کے ساتھ بھید بھاؤ ہوتا ہے ۔اس ملک میں ذات ایک سچائی ہے اور ذات کا پتہ لگا کر کسی بھی آبادی کی معاشی طاقت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔نچلے طبقے کی آبادی کی جھگّی ہر ایک جگہ مل جائیں گے لیکن اونچی ذات کی جھگّی بھی ہوتی ہے شاید ہی کسی کو پتہ ہوگا۔ہاں جھُگی میں تھوڑے اونچی ذات کے لوگ ضرور مل جائیں گے ۔دلت اور پچھڑے مقابلے میں اونچی ذات سے اسلئے پیچھے ہو جاتے ہیں کہ اُنہیں حکومت کی حمایت نہیں مل پاتی ہے جو اونچی ذات کے لوگوں کو مل جاتا ہے ۔دلت اور پچھڑے کی آبادی معاشی طور پر کمزور ہوتے ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنے بچوں کی بنیادی تعلیم پر خرچ نہیں کر پاتے ہیں ۔حالانکہ نوکریوں میں ریزرویشن مِلتی ہے اسکے باوجود پسماندگی سے اٹھانے کی جو کوشش سیاسی طور پر ہونی چاہئے وہ نہیں ہو پاتا ہے ۔اسلئے بھارت کے وسائل پر ایک طرح سے کہا جا سکتا ہے کہ اونچی ذات اور بنیے کا قبضہ ہے ۔معاشی طور پر مضبوط ہونے کی وجہ سے آبادی کا صرف پندرہ فیصدی ہونے کے باوجود بھارت کی سیاست پر اونچی ذات کی گرفت مضبوط ہے ۔صرف سیاست پر گرفت ہی مضبوط نہیں ہے بلکہ بھارت کی سیاست کو اونچی ذات کے لوگ ڈکٹیٹ کرتے ہیں۔چونکہ یہ اونچی ذات ذہنی طور پر بی جے پی اور آر ایس ایس کے نزدیک ہوتے ہیں اسلئے یہ بی جے پی کے کور ووٹرز بھی ہوتے ہیں ۔پھر یہ بی جے پی کے کور ووٹرز بی جے پی کو حکومت میں لانے يا انہیں حکومت میں بنائے رکھنے کے لئے ہر طرح کے ہتھکنڈے کا استعمال کرتے ہیں ۔یہی وہ لوگ ہیں جو ہندو مسلم کی منافرت پھیلاتے ہیں تاکہ مسلمانوں کے خوف سے دلت اور پچھڑے اُنکے ساتھ کھڑے رہیں ۔در اصل ذات کی بنیاد پر بہار میں کامیابی کے ساتھ مردم شُماری پوری ہو جاتی ہے تو یقین مانیے پچھڑے اور دلتوں کی آنکھیں کھولنے والی ہوگی۔اسلئے بی جے پی اور آر ایس ایس گودی میڈیا کو لگا کر موجودہ بہار سرکار کے خلاف پروپیگنڈہ وار شروع کر رکھا ہے ۔اس پروپیگنڈہ کے ذریعے یہ بھی کوشش کی جا رہی ہے کہ کسی طرح نتیش اور تیجسوی کے درمیان غلط فہمی پیدا ہو جائے اور نتیش سرکار گر جائے۔مودی سرکار کبھی نہیں چاہے گی کہ یہ مردم شُماری کامیابی سے پوری ہو جائے۔ مردم شُماری پوری بھی ہو جاتی ہے تو مرکزی سرکار اسے قبولیت نہیں دیگی۔ لیکن نتیش کا یہ داؤ وزیر اعظم کو 2024 میں چناؤ جیتنے میں ضرور مشکل کھڑا کریگی۔
میرا روڈ ،ممبئی
موبائل 9322674787