نئی دہلی: سپریم کورٹ آف انڈیا کے دو رکنی بینچ میں حجاب کے معاملے میں ہونے والی سماعت میں جسٹس دھولیا کی رائے کا خیر مقدم کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کی نیشنل سکریٹری محترمہ رحمت النساء صاحبہ نے میڈیا کو جاری اپنے بیان میں کہا کہ ” جسٹس سدھانشو دھولیا نے حجاب کے مقدمے پر اپنی جورائے دی ہے وہ قابل ستائش ہے۔ہم ان کے اس موقف کی تائید کرتے ہیں کہ حجاب پہننا کسی بھی شہری کی اپنی پسند کا معاملہ ہے۔جسٹس دھولیا نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ ”کرناٹک ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں غلط رخ اختیار کیا“۔ آرٹیکل 15 کا تعلق کسی کے اختیار کرنے سے ہے، اس سے زیادہ اس کی حیثیت کچھ بھی نہیں“۔ محترمہ رحمت النساء نے کہا کہ ”ہم اس معاملے میں عدلیہ سے تیزی لانے کی اپیل کرتے ہیں۔ کیونکہ اس کی وجہ سے بہت سی لڑکیوں کی تعلیم متاثر ہورہی ہے، انہیں کالج جانے اور اپنی پسند کی تعلیم حاصل کرنے میں رکاوٹ واقع ہورہی ہے“۔انہوں نے کرناٹک حکومت سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ جسٹس دھولیا کے مشاہدے کے پیش نظر اپنا متنازعہ حکم واپس لے اور غیر ضروری تنازعہ کو ختم کرے“۔
جماعت اسلامی ہند کے احساس کو بتاتے ہوئے محترمہ رحمت النساء صاحبہ نے کہا کہ ”جماعت اسلامی ہند کاخیال ہے کہ کسی بھی مذہب کے ضروری طور طریقوں کے بارے میں فیصلہ کرنا عدالتوں کا کام نہیں ہے۔ہم تعلیمی اداروں میں یونیفارم رواج کے خلاف نہیں ہیں۔البتہ عوام کی ٹیکس کی آمدنی سے چلائے جانے والے اسکولوں کو ڈریس کوڈ کا فیصلہ کرتے وقت متعلقہ طلباء کے مذہبی و ثقافتی طور طریقوں کا احترام بغیر کسی جانبداریت کے برقرار رکھنا چاہئے۔ نیز ان طلباء کے مذہبی اصولوں، ثقافتی جھکاؤ اور ضمیر کی آواز کو بھی ملحوظ رکھا جانا چاہئے۔اگر کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا جاتا ہے تو یہ خواتین کے لئے تعلیم سے محرومی کا سبب بن سکتا ہے جو کہ حکومت کی تمام برادریوں اور سماجی گروپوں کے لئے بیان کردہ ترقی پالیسی کے خلاف ہے۔تعلیم ملک کی اہم ترجیحات میں شامل ہے جس کے لئے ایک ایسا سازگار ماحول ہونا چاہئے جہاں طلباء اپنے عقیدے اور ضمیر کے خلاف کوئی بھی سمجھوتہ کرنے پر مجبورنہ کئے جائیں اور وہ اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں“۔