وقف بورڈ کے ملازمین نے دہلی سیکریٹریٹ کے باہر کیا مظاہرہ
کئی مہینوں سے تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے ہیں پریشان،احتجاج کا پندرہواں دن،بورڈ ممبران کے خلاف کی جم کر نعرہ بازی، وزیر اعلی اور روینیومنسٹر کو سونپامطالبات پر مشتمل میمورنڈم
نئی دہلی،12جنوری ()دہلی وقف بورڈ کے ملازمین نے آج اپنے مطالبات کی حمایت میں دہلی سیکریٹریٹ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور مطالبات پر مشتمل ایک میمورنڈم وزیر اعلی دہلی اور روینیو منسٹر کیلاش گہلوت کو سونپا۔وقف بورڈ کے ملازمین گزشتہ 15دن سے وقف بورڈ کے دریا گنج واقع دفتر کے باہر دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں اور آج ان کے احتجاج کا پندرہواں دن ہے جبکہ اس سے قبل وہ دفتر کے اندر ہی پین ڈاؤن اسٹرائک پر تھے مگر آج مجبور ہوکر وہ دہلی سیکریٹریٹ کے باہر احتجاج کرنے پہونچے اور اپنے مطالبات پر مشتمل ایک میمورنڈم انہوں نے وزیر اعلی اور روینیو منسٹر کیلاش گہلوت کے دفتر میں جمع کرایا۔دہلی وقف بورڈ کے ملازمین کو گزشتہ تین ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ہے جس کو لیکر تمام ملازمین بیحد پریشان نظر آرہے ہیں اور انہیں اپنی روز مرہ کی ضروریات پوری کرنا مشکل ہوگیا ہے جس کے بعد تقریبا ایک ماہ سے وہ مختلف طریقہ سے اپنا احتجاج درج کرا رہے ہیں اور اپنی رکی ہوئی تنخواہوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ملازمین کے احتجاج کی وجہ سے وقف بورڈ میں تمام کام کاج ٹھپ پڑا ہوا ہے لیکن اس کے باوجود نا تو وقف بورڈ کے چیف ایگزیکیوٹیو آفیسر ان سے ملاقات کرنے پہونچے ہیں اور نا ہی بقیہ ممبران۔البتہ گزشتہ جمعہ کو دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے ان سے ضرور ملاقات کی تھی اور دھرنے پر بیٹھے ملازمین سے مظاہرہ ختم کرکے کام پر لوٹنے کی درخواست کی تھی تاہم ملازمین کا کہنا ہے کہ جب تک ان کی تنخواہوں کی ادائگی نہیں ہوجاتی وہ اپنا احتجاج ختم نہیں کریں گے۔اس سے قبل بورڈ کی ایک ممبر رضیہ سلطانہ بھی ملازمین کو اپنی حمایت دینے کے لئے احتجاج کرہے ملازمین کے ساتھ دھرنے میں شامل ہوئی تھیں اور ملازمین کے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ اس صورتحال کا ایک ہی حل ہے کہ وقف بورڈ کے سی ای اوبورڈ کی میٹنگ بلائیں اور تمام بورڈ ممبران میٹنگ میں شامل ہوکر متفقہ رائے سے حل نکالیں لیکن تاحال نا تو سی ای او نے بورڈ میٹنگ طلب کی ہے اور نا ہی دیگر بورڈ ممبران جنمیں ایڈوکیٹ حمال اختر،نعیم فاطمہ،چودھری شریف،پرویز ہاشمی اور عظیم الحق شامل ہیں ملازمین اور بورڈ کے دیگر مسائل کے حل کے لئے سامنے آئے ہیں،انھیں سب باتوں سے ناراض ہوکر آج دہلی سیکریٹریٹ پر احتجاج کرنے پہونچے وقف بورڈ کے ملازمین نے تمام بورڈ ممبران کے خلاف جم کر نعرہ بازی کی اور ناکارہ بورڈ ممبران کے استعفی کا مطالبہ کیا۔ملازمین کا کہنا ہے کہ ایک سال سے بورڈ میٹنگ نہیں ہوئی ہے اس لئے نا تو نئی کرایہ داریاں ہورہی ہیں اور نا ہی بورڈ کے دیگر اہم کام ہورہے ہیں اور بورڈ کو ایک طرح سے مفلوج اور اپاہج بنادیا گیا ہے جس کے لئے تمام ممبران ذمہ دار ہیں جو بورڈ میٹنگ میں نہیں آتے اور کچھ ممبران درپردہ بورڈ کو ختم کرانے کی سازش میں ملوث ہیں۔ملازمین کا کہنا ہے کہ ایسے ممبران کاکیا فائدہ اور وہ اپنے عہدہ سے استعفی کیوں نہیں دے دیتے؟کئی ملازمین نے بتایا کہ وہ کرایہ پر رہتے ہیں اور مکان مالکان کرایہ کا مطالبہ کرتے ہیں لیکن ان کے پاس کرایہ اداکرنے کے لئے پیسے نہیں ہیں اس لئے مکان مالکان مکان خالی کرنے کا دباؤ بنارہے ہیں ایسے میں وہ کہاں جائیں گے اس لئے دہلی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسئلہ کا حل نکالے اور ناکارہ بورڈ ممبران کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔غور طلب ہے کہ طویل عرصہ سے بورڈ میٹنگ نہ ہونے کی وجہ سے ایک طرف جہاں وقف بورڈ کے ملازمین کی تنخواہوں اور ائمہ و مؤذنین حضرات کے اعزازیہ کا مسئلہ حل ہوتا نظر نہیں آرہاہے وہیں بہت سارے تربیت یافتہ ملازمین ایسے ہیں عنقریب جن کا کانٹریکٹ ختم ہوجائے گا جس کے بعد بورڈ میں ہونے والے اکثر کام جیسے جائداد کا سروے اور کرایہ داریاں،ناجائز قبضوں کے خلاف کارروائیاں سب متاثر ہوجائیں گی اور وقف بورڈ بہت سارے ایسے تربیت یافتہ ملازمین سے محروم ہوجائے گا۔بہر حال وقف بورڈ میں اس طرح کا بحران کوئی نیا نہیں ہے اکثر امام اورمؤذنین حضرات کو بھی وقت پر ان کا اعزازیہ نہیں ملتا ہے اور اس مرتبہ تقریبا 8ماہ سے انھیں ان کا اعزازیہ نہیں ملا ہے جس کے بعد ائمہ اور مؤذنین حضرات بھی احتجاج کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں اور گزشتہ دنوں انہوں نے بھی وزیر اعلی کی رہائش گاہ کے باہر اپنا احتجاج درج کرایا تھاتاہم ابھی تک وقف بورڈ میں جار ی بحران کا کوئی حل نکلتا نظر نہیں آرہاہے۔