نئی دہلی۔تقریبا دو سال بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ میں باضابطہ آف لائن کلاس کا آغاز ہو چکا ہے لیکن ہاسٹل بند ہونے کی وجہ سے دور ددراز سے تعلیم حاصل کرنے آئے طلبہ در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہے۔ہاسٹل کی سہولیات فراہم نہ ہونے کی وجہ سے ملکی و غیر ملکی طلباء کو قیام میں متعددمشکلات کا سامنا ہے۔ کرایہ داروں کی بڑھتی تعدادکو دیکھتے ہوئے مکان مالکا ن اور پی جی والوں نے کرایہ میں بے تحاشہ اضافہ کردیا ہے۔
احمد نامی ایک طالب علم نے بتایا کہ ”میں بی اے کا طالب علم ہوں مجھے ابھی تک ہاسٹل میں کمرہ نہیں ملا ہے،کرائے پر باہررہنے پر مجبور ہوں۔ اخراجات بڑھ گئے ہیں اور جلد ہی ہاسٹل فراہم نہیں کیاگیا تو میرے لئے اخراجات برداشت کرنا ممکن نہیں ہوگا کیونکہ باہر کرایہ کافی زیادہ ہے۔
شعبہ میڈیا کے طالب علم نے بتایا کہ جامعہ میں ہاسٹل نہ کھلنے کی وجہ سے تمام طلبہ کو متعدد مسائل کاسامنا ہے اب تو علاقے میں کرائے لئے فلیٹ اور پی جی بھی دستیاب نہیں ہیں گھنٹو ں علاقے کا چکر لگانے کے بعد اگر فلیٹ یا روم مل بھی جاتے ہیں تو کرایہ سن کر ہوش اڑ جاتے ہیں کیونکہ مکان مالکان اور پی جی والے موقع کا فائدہ اٹھارہے ہیں۔
گیسٹ فیکلٹی کے استاد نے نام نہ شائع کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس سال جامعہ ہاسٹل کا کھلنا ممکن ہی نہیں ہے طلبہ کو جنوری/فروری تک انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔انھوں نے کہاکہ جامعہ ملیہ میں تعلیم حاصل کرنے والے بیشتر طلبہ کا تعلق متوسط طبقہ سے ہے اور ہاسٹل کی عدم دستیابی کی وجہ سے متعدد پریشانیوں کے ساتھ ساتھ مزید اخراجات بھی برداشت کرنے پر مجبور ہیں اور سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ طلبہ تعلیم پر پوری توجہ مبذول نہیں کر پا رہے ہیں ۔
گزشتہ دنوں جامعہ ملیہ اسلامیہ رجسٹرار پروفیسر نظام جعفری نے کہا تھا کہ ہاسٹل دو سال سے بند ہونے کی وجہ سے مرمت کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی ہم ہاسٹل کی موجودہ عمارت کے اوپر دو مزید منزلیں تعمیر کر رہے ہیں، اس لیے موجودہ حالات میں ہاسٹل کے کمرے الاٹ کرنا ٹھیک نہیں ہے۔جلد ہی ہاسٹل کھول دیئے جائیں گے۔
پی آر او احمد عظیم نے کہا کہ ہاسٹل میں تزئین اور مرمت کا کام چل رہاہے آئندہ ماہ تک ہاسٹل کھول دئیے جانے کی امید ہے۔