عمر خالد نے سپریم کورٹ سے اپنی ضمانت کی درخواست واپس لی
نئی دہلی۔دہلی فسادات کیس میں جیل میں بند جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طالب علم عمر خالد نے سپریم کورٹ سے اپنی ضمانت کی درخواست واپس لے لی ہے۔۰۲۰۲کے شمال مشرقی دہلی فسادات کے پیچھے سازش میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں انسداد دہشت گردی قانون یو اے پی اے کے تحت درج مقدمے میں سپریم کورٹ سے اپنی ضمانت کی درخواست واپس لے لی۔
جسٹس بیلا ترویدی اور جسٹس پنکج میتھل کی بنچ نے درخواست کو واپس لینے پر غور کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا۔خالد عمرکے وکیل کپل سبل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وہ نچلی عدالت میں دوبارہ ضمانت کے لیے کوشش کریں گے۔ اس سے قبل دہلی ہائی کورٹ نے عمر خالد کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا اور ان کے خلاف الزامات کو سنگین قرار دیا تھا۔
عمر خالد ستمبر 2020 سے جیل میں بند ہیں اور ان پر دہلی میں فروری 2020 کے فرقہ وارانہ تشدد میں ایک بڑی سازش میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں اس کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا گیا ہے۔وہ متعدد دفعہ ضمانت کی عرضی دائر کر چکے ہیں اور ہر بار عدالت نے ضمانت کی عرضی منسوخ کر دی ہے۔