نمازیوں پر بڑھ رہے حملے اور ملی تنظیموں کی خاموشی تشویشناک:حافظ غلام سرور
نئی دہلی۔رمضان المبارک کے شروع ہوتے ہی مرادآباد سمیت ملک کے دیگر کئی شہروں سے تراویح کی نماز رکوانے نمازیوں اور امام پر حملے اور غیر قانونی ڈھنگ سے مسلمانوں کو پریشان و ہراساں کرنے کی خبر آرہی ہے خبروں کی سچائی جاننے کے بعد ایسا لگ رہا ہے کہ ملک میں لا قانونیت سر چڑھ کر بول رہا ہے اور فرقہ پرست طاقتوں کے حوصلے بلند ہیں جہاں ایک طرف حکمراں جماعت خاموش ہے وہیں دوسری طرف تمام سیاسی جماعتیں اور ملی تنظیمیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں ایسا لگتا ہے جیسے کسی کو کوئی خبرہی نہ ہو یا پھر جان بوجھ کر خاموشی اختیار کر لی ہو ان خیالات کا اظہارآل انڈیا یونائیٹڈ مسلم مورچہ کے قومی ترجمان حافظ غلام سرور نے جاری ایک بیان میں کیا۔
انھوں نے کہا کہ ملک میں اقلیتوں کو احساسِ کمتری اور خوف ودہشت میں مبتلا کرنے کی سازش ہو رہی ہے اور ملی تنظیمیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں جبکہ اس پر سرکار سے کھلکر بات کرنے کی ضرورت ہے اور اپنا احتجاج درج کرانے کی ضرورت ہے مرادآباد کے واقعہ نے صاف کر دیا ہے کہ نارنگی تنظیمیں جب چاہیں جہاں چاہیں جو چاہیں کر سکتے ہیں انھیں قانون کا کوئی خوف نہیں ہے۔حافظ غلام سرور نے ملّی تنظیموں سے ایسے معاملے میں سرکار سے فوراً بات کرنے کی اپیل کی تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات رونما نہ ہوں۔