ذاکر نگر وارڈ میں کھسک رہی ہے کانگریس کی زمین
نئی دہلی۔ قومی راجدھانی دہلی میں ایم سی ڈی چناؤ میں اب کچھ دن ہی رہ گئے ہیں۔سبھی پارٹیوں کے امیدواروں کی چناوی مہم زور وشور سے جاری ہے حسب روایت اپنے حق میں ووٹ کرنے لئے چناوی وعدوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ دہلی میں 250وارڈوں میں چناؤ ہو رہے ہیں لیکن مسلم اکثریت والے علاقوں میں چناؤ کی گہما گہمی کچھ زیادہ ہی ہے۔
اگر ہم بات کریں اوکھلا اسمبلی حلقہ کے ذاکر نگر،وارڈ نمبر 189 کی ہے تو اس وارڈ سے چار امیدوار میدان میں ہے یہ سیٹ اس مرتبہ خواتین کے لیے ریزرو ہے اس لیے کانگریس،عام آدمی پارٹی،اے آئی آئی ایم او ر بی جے پی کے لیڈروں نے اپنی اپنی اہلیہ کو چناؤ میدان میں اتارا ہے۔کانگریس سے مسلسل تین مرتبہ سے اس وارڈ پر جیت حاصل کرنے والے شعیب دانش کی اہلیہ نازیہ دانش چناؤ میدان میں ہیں۔عام آدمی پارٹی سے سلمہ عارض خان ہیں ان کے علاوہ آل انڈیا اتحاد المسلمین سے ناظرہ پروین صدیقی اور بھاجپا سے لتا دیوی اپنی قسمت آزما رہی ہیں۔ شعیب دانش نے گزشتہ 15سال سے اپنی جیت کا پرچم لہرایا ہے لیکن اس بار ذاکر نگر وارڈ سے کانگریس کی زمین کھسکتی ہو ئی نظر آرہی ہے کیونکہ علاقائی باشندے علاقہ میں پھیلی گندگی،بر وقت صفائی نہ ہونے اور دیگر مسائل سے کافی پریشان ہیں اور وہ تبدیلی چاہتے ہیں اس کے علاوہ لوگوں کا یہ بھی کہناہے کہ اگر ایم ایل اور کونسلر ایک پارٹی سے ہونگے تو علاقے کی حالت بہتر ہوسکتی ہے اور مسائل حل ہو سکتے ہیں۔
لوگوں نے بتایا کہ علاقہ میں کئی کئی دنوں تک صفائی کرنے ملازم جھاڑو لگانے نہیں آتے،ہر گلی میں غلاظت کے انبار لگے ہوتے ہیں،سیور ابل رہے ہیں،مسجدوں کے سامنے گندگی کے انبار گے رہتے ہیں،بٹلہ ہاؤس عظیم ڈیری کوڑے دان کے کوڑوں نے پوری سڑک کو اپنے چپیٹ میں لے لیا ہے اگر صفائی کا نظام ناقص نہیں ہوتا تو علاقہ کی حالت بہتر ہوتی۔
لوگو ں کی ناراضگی کو دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ تبدیلی کے خواہاں ہیں اور عام آدمی امیدوار کو موقع دینا چاہتے ہیں اس بنیاد پر کہ دہلی میں عام آدمی پارٹی کی سرکارہے اور اوکھلا کا ممبر اسمبلی بھی عام آدمی پارٹی سے ہے۔اب وقت ہی بتائے گا کہ عوام کس کے حق میں ووٹ کرے گی اور کس امیدوار کو کامیاب بنائے گی۔