آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت
غیرمعمولی جنرل باڈی اجلاس ۔دہلی: ۱۳؍نومبر ۲۰۲۲
قراردادیں
۱- غیرمعمولی اجلاس منعقد کرنے کی وجہ موجودہ کیئرٹیکر صدر مسلم مجلس مشاورت کے غیردستوری اقدامات ہیں، جن پرممبران کے شدید اعتراضات کے باوجود وہ اٹل ہیں اور اپنی کارروائیوں کی بنیاد پر نیا الیکشن اپنی ذاتی مرضی کے لحاظ سے منعقد کرانا چاہتے ہیں۔ ان وجوہات میں سب سے اہم یہ ہیں:
أ- موجودہ کیئرٹیکرصدر کی اصل منتخبہ میعاد ۳۱؍دسمبر۲۰۱۹ کو ختم ہوچکی ہے لیکن ایک مقدمےاور الیکشن کے نتائج کے اعلان میں تاخیر کی وجہ سے صدر سپریم گائڈنس کاؤنسل نے ان کو مزید مدت ۵ستمبر۲۰۲۲ تک دے دی تھی۔ اس مدت کے دوران کیئرٹیکرصدر کو انتخابات کرا دینے چاہئے تھے لیکن بار بار یاد دہانی کرانےاور صدر سپریم گائڈنس کاؤنسل کی ہدایت کے باوجود انھوں نے الیکشن کے عمل کا آغاز نہیں کیا بلکہ اپنی میقات مکمل غیرقانونی طور پر ۳۱؍دسمبر۲۰۲۲ تک خود سے بڑھا لی۔ ایسے غیرمجاز کیئرٹیکرصدر کا ہرعمل غیرقانونی ہے۔
ب-موجودہ کیئرٹیکرصدر نے مسلم مجلس مشاورت کے تقریباً ستر(۷۰) ممبران مرکزی مجلس کو غیر قانونی طور پرازخود ممبرشپ سے خارج کر دیا ہے۔ نہ اس سلسلے میں کوئی نوٹس جاری ہوا، نہ ایسے ممبران سے فیس مانگی گئی اور نہ ہی ان کو اخراج کی اطلاع دی گئی اور نہ ہی اخراج شدہ ممبران کی لسٹ آج تک جاری کی گئی۔
ج- کیئرٹیکرصدر نے اپنی قانونی اور توسیع شدہ دونوں مدتیں ختم ہونے کے باوجود مسلم مجلس مشاورت کا نیا ’’دستور‘‘ تیار کیا ۔ اس کے لئے نہ کوئی کمیٹی بنائی گئی، نہ ہی ممبران سے مشورے مانگے گئے اور نہ ہی ڈرافٹ سرکیولیٹ کیا گیا۔ بلکہ اچانک صرف کچھ ممبران کے پاس خط لکھ کر ان سے ’’ریفرنڈم‘‘ کرا لیا گیا اور یہ اعلان کر دیا گیا کہ ممبران نے مجوزہ ’’دستور‘‘ کو منظوری دے دی ہے جب کہ یہ بھی نہیں معلوم کہ کن ممبران نے منظوری دی ہے۔ کیئرٹیکرصدر کو اتنا بڑا قدم اٹھانے کا کوئی حق نہیں ہے اور ایسی اہم دستاویز اس طرح سے ممبران پر زور ڈال کر پوسٹل بیلٹ سے نہیں منظور کرائی جا سکتی ہے بلکہ جنرل باڈی کی میٹنگ میں ایسے مسودےکا پیش ہونا ضروری ہے۔ نیز مجوزہ ’’دستور‘‘ میں بہت سےقابل اعتراض امور ہیں جو ناقابل قبول ہیں جن میں صدارت کی مدت کا اضافہ اور میقاتوں کا اضافہ شامل ہے۔ موجودہ کیئرٹیکرصدر کو مشاورت کے اصلی دستور کے تحت اب دوبارہ الیکشن میں کھڑے ہونے کی اجازت نہیں ہے، لیکن نئے ’’دستور‘‘ کے تحت وہ دوبارہ کھڑے ہو سکتے ہیں اور نہ صرف دوبارہ بلکہ چار بار کھڑے ہو سکتے ہیں اور ہر نئی میقات دوسال کے بجائے چار سال کی کردی گئی ہے یعنی انھوں نے اپنے لئے ۱۶؍سال کی صدارت پکی کر لی ہے کیونکہ اب مشاورت میں صرف ان کے مؤیدین ہی باقی بچےہیں۔ اسی طرح اس نئے مجوزہ ’’دستور‘‘ میں پسماندہ مسلمانوں اور خواتین کو رزرویشن دیا گیا ہے جوکہ نہ صرف مشاورت بلکہ تمام دیگرمسلم تنظیموں اور اداروں کے لئے ایک غلط نظیر قائم کرےگا اور امت میں افتراق کا باعث ہوگا۔
د۔ کیئرٹیکرصدر نے غیر قانونی طور پر ۸؍اکتوبر۲۰۲۲ کو مشاورت کے دفتر کے باہر جنرل باڈی میٹنگ بلائی تاکہ ان غلط فیصلوں کی منظوری لی جاسکے لیکن اس میٹنگ میں بھی صرف ۲۳ ممبران نے شرکت کی۔
ھ۔ مسلم مجلس مشاورت کے ۵۲ ؍ممبران نے۷؍ اکتوبر ۲۰۲۲ کو اگلے دن ہونے والی میٹنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کیا اور اس میں جو بھی فیصلے ہوتے ہیں ان سے لا تعلقی کا اعلان کیا۔ یہ فیصلہ مذکورہ ۵۲ ؍ ممبران مشاورت نے لکھ کر کیئرٹیکرصدر کو ایک دن قبل بھیج دیا۔
و۔ اس واضح اعلان لا تعلقی کے باوجود کیئرٹیکرصدر نے مذکورہ اجلاس ۸؍ اکتوبر ۲۰۲۲ کو بلایا اور بزعم خود اپنے متنازع اقدامات پر مہر لگوالی جبکہ صرف۲۳؍ ممبران مشاورت مذکورہ میٹنگ میں حاضر ہوئے جس سے کورم بھی پورا نہیں ہوتا اور جو ۵۲؍ بائیکاٹ کرنے والے ممبران سے بہت کم ہے۔
۲- ان شدید اور ناقابل برداشت دستوری خلاف ورزیوں کی وجہ سے یہ ضروری ہو گیا تھا کہ اس غیرمعمولی اجلاس کے ذریعے مسلم مجلس مشاورت کو بچایا جائے اور اس کا اصل مقام و وقار بحال کیا جائے جسے موجودہ کیئرٹیکرصدر نے مٹی میں ملا دیا ہے۔
۳- آج کے غیرمعمولی اجلاس نے کافی غور وخوض کے بعد مندرجہ ذیل فیصلے کئے:
قرارداد | نمبر شمار |
یہ اجلاس سابق/کیئر ٹیکر صدر مسلم مجلس مشاورت نوید حامد صاحب کے ہاتھوں بلا قانونی ضابطے کے کثیر تعداد میں ممبران مرکزی مجلس کے اخراج کو مکمل طور سے رد کرتا ہے اور ایسے تمام ممبران کو مسلم مجلس مشاورت کا بدستور ممبر تسلیم کرتا ہے۔ | ۱ |
یہ اجلاس فیصلہ کرتا ہے سابق/کیئر ٹیکر صدر نے بہت سے ممبران کو ضابطہ کار روائی (اسکریننگ کمیٹی) کے بغیرسنہ ۲۰۱۶ سے ۲۰۲۲ تک مسلم مجلس مشاورت کا ممبر بنایا ہے، نیا منتخب صدر مسلم مجلس مشاورت ان کے نام اگلے الیکشن کے فوراً بعد اسکریننگ کمیٹی بنا کر اس ہدایت کے ساتھ تحویل کرے گا کہ ان کی ممبر شپ کے بارے میں تین ماہ کے اندر فیصلہ کیا جائے۔ صدر اسکریننگ کمیٹی کے فیصلے کو مجلس عاملہ میں پیش کرے گا اور اس کی منظوری سے منظور شدہ ممبران کو ممبران کی لسٹ میں داخل یا خارج کرے گا ۔ | ۲ |
یہ اجلاس فیصلہ کرتا ہے کہ کیئر ٹیکر صدر کی معرفت بنایا گیا نیا ”دستور“ کالعدم ہے کیونکہ اس کی تیاری میں ضابطے کا خیال نہیں رکھا گیا اور کوئی کیئر ٹیکر صدر اتنا بڑا عمل انجام دینے کا حقدار نہیں ہے۔ اس لئے ۲۰۰۶ کا دستور اب بھی نافذ العمل ہے اور اگلے الیکشن کے بعد باضابطہ طور پر نئے دستور کے نفاذ تک وہی جاری وساری رہے گا۔ | ۳ |
سپریم گائیڈنس کاؤنسل کے اکثر ممبران کا یا تو انتقال ہو گیا ہے، یا وہ مستعفی ہوگئے ہیں یا اپنی پیرانہ سالی کی وجہ سے مشاورت اور کاؤنسل کی میٹنگوں میں شرکت سے معذور ہیں۔ موجودہ سپریم گائیڈنس کاؤنسل کی حیثیت مجروح ہو چکی ہے کیونکہ کاؤنسل کا نیا ’’صدر‘‘ اور کچھ ممبر غیر دستوری طریقے سے بنائے گئے ہیں اس لئےاس کی قانونی حیثیت مشکوک ہوگئی ہے۔ اس لئے نئی سپریم گائیڈنس کاؤنسل کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ یا اس کی تشکیل نوکا کام مسلم مجلس مشاورت کے اگلے الیکشن کے بعد منعقد ہونے والی پہلی جنرل باڈی میٹنگ میں کیا جائے۔ | ۴ |
مشاورت کے دستور کی نظرثانی بہت دنوں سے مطلوب ہے۔ یہ کام اگلی منتخبہ ٹیم زیادہ سےزیادہ ایک سال کے اندر مکمل کرے گی۔ اگلا منتخبہ صدر دستور کی نظرثانی کی کمیٹی اول وقت میں بنائے گا اور اسے ایک سال کے اندر اگلی جنرل باڈی میٹنگ میں منظور کرالیا جائے ۔ | ۵ |
الیکشن کے بعد نیا منتخب صدر اول وقت میں (۱) ممبرشپ اسکریننگ (جانچ)کمیٹی اور (۲) ڈسپلن (تادیب)کمیٹی بنائے گا۔ ڈسپلن کمیٹی صدر یا کسی عہدیدار یا ممبر یا مشاورت کے امور کے متعلق شکایت موصول ہونے پر اس پر غور کر کے تین (۳) ماہ کے اندر فیصلہ دے گی جو مجلس عاملہ میں پیش ہوگا اور اس کی منظوری سے نافذ ہوگا۔ | ۶ |
اجلاس نے مندرجہ ممبران کی ایک مصالحتی کمیٹی تشکیل دی جو مختلف متعلقہ اطراف وممبران مشاورت سے مل کر آج کی منظور شدہ تجاویز کی روشنی میں تنظیم کے مسائل کا حل نکالے گی: پروفیسر محمد سلیمان ، کمال فاروقی، پروفیسر بصیر احمد خان، رشید احمد خان آئی اے ایس (ر)، اختر حسین اختر، ڈاکٹر انوار الاسلام، ڈاکٹر کوثر عثمان ، معصوم مرادابادی، مفتی عطاءالرحمن قاسمی، خواجہ محمد شاہد، ڈاکٹر تسلیم رحمانی، عارض محمد، ڈاکٹر ظفرالاسلام خان۔ | ۷ |